پنجاب حکومت سے مذاکرات کے بعد جماعت اسلامی کے لانگ مارچ کا پلان تبدیل

Share

پنجاب حکومت اور جماعت اسلامی کے درمیان کامیاب مذاکرات کے بعد ’حق دو بلوچستان مارچ‘ کا پلان تبدیل کردیا گیا۔لانگ مارچ کے شرکا منصورہ سے لاہور پریس کلب جائیں گے جب کہ جماعت اسلامی کے رہنماؤں پر مشتمل وفد مطالبات پر مذاکرات کے لیے اسلام آباد روانہ ہو گا۔پنجاب حکومت اور جماعت اسلامی کے درمیان ’حق دو بلوچستان مارچ‘ کے حوالے سے دوسرے روز بھی مذاکرات میں پنجاب حکومت کی سینئر وزیر مریم اورنگزیب، وزیر قانون صہیب بھرتھ اور خواجہ سلمان رفیق نے شرکت کی جب کہ لیاقت بلوچ، امیر العظیم اور ہدایت الرحمٰن بلوچ نے جماعت اسلامی کی نمائندگی کی۔مذاکرات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پنجاب کی سینئر وزیر مریم اورنگزیب نے کہا کہ جماعت اسلامی نے ایک پرامن، تعمیری اورمثبت کردار ادا کیا، مذاکرات نتیجہ خیز رہے اور آئندہ کا لائحہ عمل طے پا گیا ہے۔انہوں نے کہاکہ بلوچستان حق دو مارچ کے شرکا اب لاہور پریس کلب کی جانب روانہ ہوں گے، جہاں وہ پرامن طریقے سے اپنے موقف کو اُجاگر کریں گے، اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ مظاہرین کے تمام جمہوری و آئینی حقوق کا احترام ہو۔مریم اورنگزیب نے اعلان کیا کہ پنجاب حکومت بلوچ بھائیوں کی مکمل میزبانی کرے گی اور انہیں ہر ممکن سہولت فراہم کی جائے گی، انہوں نے کہا کہ یہ ہمارے بھائی ہیں، ان کے تحفظ، سہولت اور عزت کا خیال رکھنا ہماری اخلاقی و آئینی ذمہ داری ہے۔جماعت اسلامی کے نائب امیر لیاقت بلوچ کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کی درخواست پر مارچ کی قیادت سے مذاکرات کیلئے وفاق کی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے،جماعت اسلامی کا 8 رکنی وفد مولانا ہدایت الرحمان بلوچ کی قیادت میں اسلام آباد جائے گا، وفاق میں مذاکرات کے بعد باقاعدہ اعلامیہ جاری کیا جائے گا، اس دوران لانگ مارچ کے شرکا لاہور ہی میں قیام کریں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ بلوچستان سے روانہ ہونے والا کارواں سیاسی، جمہوری، پرامن جدوجہد کا استعارہ ہے، راستے میں کارواں کو روکا گیا لیکن پھر بھی کارکن مشتعل نہیں ہوئے، لاہور میں پنجاب حکومت نے خواہش کااظہار کیا کہ ہم ان کے ساتھ مذاکرات کریں۔