
سپریم کورٹ کے جسٹس جمال مندوخیل نے اختلافی نوٹ جاری کیا جس میں انہوں نے لکھا کہ گزشتہ روز جسٹس امین الدین خان نےکیس سننے سے معذرت کی، بینچ اٹھنے کے بعد اپنے چیمبر میں انتظار کرتا رہا، مگر چیف جسٹس کی جانب سے مزید کارروائی کی کوئی معلومات نہیں ملی، گھر پہنچا تو چیف جسٹس کی جانب سے دستخط کے لیے حکم نامہ موصول ہوا، حکم نامہ کھلی عدالت میں نہیں لکھوایا گیا، حکم نامہ بغیر مشاورت کے میری غیرموجودگی میں لکھوایا گیا۔جسٹس جمال مندوخیل نے اپنے نوٹ میں مزید لکھا کہ بینچ کے 3 ممبران نے نجانے کن وجوہات کی بنا پر مجھے مشاورت میں شامل کرنا ضروری نہیں سمجھا، چاہتاتھا کہ یکم مارچ کےحکم نامےکے تناسب پر بنا تنازع پہلےحل کیاجائے لیکن یکم مارچ کا اکثریتی عدالتی حکم ابھی تک جاری نہیں کیا گیا، یکم مارچ کے حکم نامے کے معاملے پر کوئی توجہ نہیں دی گئی۔اختلافی نوٹ میں جسٹس جمال مندوخیل نے لکھا کہ سیاسی جماعتوں کے وکلاء نے بھی معاملہ اٹھایا لیکن بینچ کے ارکان نے جواب نہیں دیا، ان حالات میں بینچ کا حصہ رہنا مناسب نہیں سمجھتا، بینچ کاحصہ رہ کر اپنےساتھی ججز کو مشکل میں نہیں ڈالنا چاہتا، کوئی شک نہیں کہ موجودہ کیس میں اہم آئینی امور زیربحث ہیں، اہم آئینی امور فل کورٹ کی صورت میں مشترکہ دانش سے ہی حل کرنے چاہئیں، فل کورٹ جب بھی بنا اس کے لیے دستیاب ہوں، بصورت دیگر دعا ہےکہ ساتھی ججز جو فیصلہ دیں وہ آئین کی بالادستی قائم کرے۔جسٹس جمال نے اختلافی نوٹ میں لکھا کہ یہ کیس یکم مارچ کے فیصلے کا ہی تسلسل ہے، اول دن سےکہتا رہا کہ کورٹ یکم مارچ کےآرڈر آف دی کورٹ کا تنازع حل کرے، اب تک یکم مارچ کے فیصلے کا آرڈر آف دی کورٹ جاری نہیں ہواسپریم کورٹ نے پنجاب اور خیبر پختونخوا انتخابات کے معاملے پر ازخود نوٹس خارج کر دیا۔جسٹس یحییٰ آفریدی نے اپنا تفصیلی نوٹ جاری کرتے ہوئے بتایا کہ سپریم کورٹ کا ازخود نوٹس خارج کیا جاتا ہے۔تفصیلی نوٹ میں جسٹس یحییٰ آفریدی نے لکھا کہ انتخابات کا معاملہ لاہور اور پشاور ہائیکورٹس میں زیر التوا ہے، سپریم کورٹ ماضی میں قرار دے چکی کہ معاملہ ہائیکورٹ میں ہو تو مداخلت نہیں کی جا سکتی۔فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ انتخابات کیس میں فریقین سیاسی مؤقف تبدیل کرتے رہے ہیں، سیاسی معاملات عروج پر ہوں تو عدالت کو مداخلت سے گریز کرنا چاہیے۔جسٹس یحییٰ آفریدی نے لکھا کہ ازخود نوٹس اور آئینی درخواستیں ناقابل سماعت ہیں، خود کو بینچ کا حصہ رکھنے کا معاملہ چیف جسٹس پر چھوڑتا ہوں
awareinternational A Credible Source Of News
Aware International © Copyright 2025, All Rights Reserved