
ایک. امریکی ٹی وی چینل نے دعویٰ کیا ہے کہ ایرانی پاسداران انقلاب کے ارکان یوکرین میں روس کے زیر کنٹرول علاقوں میں نگرانی کر رہے تھے۔ایرانی پاسداران انقلاب کے ارکان نے روسی افواج کو تربیت دینے کے لیے یوکرین میں روس کے زیر کنٹرول علاقوں کا سفر کیا۔
انسٹی ٹیوٹ فار دی سٹڈی آف وار کی گزشتہ ہفتے شائع ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ روسی افواج “شاید” ایرانی پاسداران انقلاب سے وابستہ اہلکاروں کو روسیوں کو شاہد-136 ڈرون استعمال کرنے کی تربیت دینے کے لیے ان علاقوں میں لائی تھیں ۔ اس سے ماسکو اور تہران میں گرمجوشی کی ایک اور مثال سامنے آگئی ہے
رپورٹ کے مطابق 12 اکتوبر کو، یوکرین کے مزاحمتی مرکز نے اعلان کیا کہ ایران سے تربیت دینے والوں کی غیر متعین تعداد کریمیا میں زلزنی اور ہلاڈیوٹسی کی بندرگاہوں پر پہنچ گئی ہے۔
برطانوی ڈیلی مرر نے اس خبر کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ کریمیا پہنچنے والے پاسداران انقلاب کے افراد 50 تک ہوسکتے ہیں۔امریکی محکمہ دفاع نے فاکس نیوز کو کہا کہ ان رپورٹس کے جواب میں اس کے پاس کہنے کو کچھ نہیں ہےدوسری طرف یورپی یونین کے خارجہ پالیسی کے سربراہ، جوزف بوریل نے پیر کو کہا ہے کہ یورپی یونین یوکرین کے خلاف روس کی جنگ میں کسی بھی ایرانی کے ملوث ہونے کے ٹھوس ثبوت نہیں ملے
تہران نے بارہا یہ دعویٰ کیا ہے کہ وہ یوکرین میں روسی صدر پوتین کی جنگ میں ملوث نہیں ہے، لیکن ایران مخالف قوتیں اس صورت حال پر سوال اٹھا رہی ہیں کیونکہ شاہد 136 طیارہ جسے “کامیکازے ڈرون” بھی کہا جاتا ہے اگلے مورچوں پر دکھائی دینے لگے ہیں۔ ماسکو کو موسم گرما کے دوران ڈرونز موصول ہوئے ۔ شاہد 136 ڈرونز کی تعیناتی کی کوشش کے دوران روسی افواج کو تکنیکی مسائل کا سامنا کرنا پڑا تھا تاہم روسی فوج نے ستمبر کے وسط میں ڈرونز کا استعمال شروع کر دیا تھا
awareinternational A Credible Source Of News
Aware International © Copyright 2025, All Rights Reserved