
قومی سلامتی کمیٹی نے بھارتی جارحیت پر پاک فوج کو بھرپور جواب دینے کا اختیار دیدیا۔وزیراعظم شہباز شریف نے بھارتی جارحیت اور پاکستان کے منہ توڑ جواب پر قومی اسمبلی میں خطاب اور اراکین کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ کیا ہے۔وزیراعظم شہبازشریف کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا ہنگامی اجلاس ختم ہوگیا میں اعلیٰ فوجی حکام، وزرا اور دیگر اہم شخصیات شریک ہوئیں، قومی سلامتی کمیٹی کے اعلامیے کے مطابق اجلاس میں بھارت کی بلا اشتعال، بزدلانہ اور جنگی اقدام کی صورتحال پر غور کیا گیا ج بکہ اجلاس میں شہدا کے لئے فاتحہ خوانی اور شہدا کے اہل خانہ سے اظہار تعزیت اور زخمیوں کی صحت یابی کی دعاکی گئی۔ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ قومی سلامتی کمیٹی نے بھارتی جارحیت پر پاک فوج کو بھرپور جواب دینے کا اختیار دیدیا۔اس سے قبل بھارت کے رات کی تاریکی میں بزدلانہ حملے کے بعد پاکستان نے بھرپور جوابی کارروائی کی جس کے نتیجے میں بھارت کے 5 طیارے مار گرائے اور بھارتی فوج کا بریگیڈ ہیڈ کوارٹر بھی تباہ کردیا۔ پاکستانی فضائیہ اور بری افواج نے کئی بھارتی چیک پوسٹوں کو بھی تباہ کیا جس کی ویڈیوز ڈی جی آئی ایس پی آر نے میڈیا کو بھی دکھائیں، ڈی جی آئی ایس پی آر جنرل لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے بھارتی جارحیت پر ردعمل دیتے ہوئے بتایا کہ بھارت کو حملے کا جواب کب اور کیسے دینا ہے، وقت اور جگہ کا تعین ہم خود کریں گے۔ترجمان پاک فوج نے بتایا کہ پاک فوج نے بھارتی حملوں کا بھرپور جواب دیتے ہوئے 5 طیاروں اور ایک کمبیٹ ڈرون کو مار گرایا، بھارتی طیاروں کو جنرل ایریا بھٹنڈا، اکھنور، اونتی پور اور ایک مقبوضہ سری نگر میں بھارتی طیاروں کو مار گرایا گیا، ان طیاروں کو اس وقت گرایا گیا جب ان طیاروں نے پاکستان پر حملہ کیا، تباہ ہونے والے بھارتی طیاروں میں 3 رافیل، ایک مگ 29، ایک سکوئی اور ایک کمبیٹ ڈرون شامل ہے۔ان کا کہنا تھا پاک فضائیہ اور فوج نے بھارت کی کئی چیک پوسٹوں کو بھی تباہ کیا، سیز فائر کی خلاف ورزی کرنے والے بھارتی فوج کے بریگیڈ ہیڈ کوارٹر کو نشانہ بنایا گیا، چھتری پوسٹ، جورا پوسٹ، شاہپور تھری پوسٹ اور دیگر پوسٹوں کو نشانہ بنایا۔وزیردفاع خواجہ آصف نے خبر ایجنسی سے گفتگو میں تصدیق کی ہےکہ پاکستان نے بھارت کے 5 جنگی جہاز مار گرائے ہیں جب کہ پاکستانی فضائیہ کے تمام جہاز محفوظ ہیں۔خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان نے بھارتی جارحیت کے جواب میں کارروائی میں برتری حاصل کرلی ہے
awareinternational A Credible Source Of News
Aware International © Copyright 2025, All Rights Reserved