عمران پر قاتلانہ حملہ: ملزم سی ٹی ڈی کے حوالے، پولی گراف ٹیسٹ کرانے کا فیصلہ

Share

لانگ مارچ کے دوران چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان پرقاتلانہ حملے کے ملزم نوید کا پولی گراف ٹیسٹ کرانے  کا فیصلہ کیا گیا ہے. جبکہ ملزم کو تفتیش کے لئے محکمۂ انسدادِ دہشت گردی کے سپرد کر دیا گیا ہے ۔عمران خان پر قاتلانہ حملے کے مرکزی ملزم نوید کو تفتیش کے لیے لاہور منتقل کر دیا گیا ہے جہاں ملزم کو چوہنگ میں قائم سی ٹی ڈی کے بدنام زمانہ سیل میں پہنچا دیا گیا۔

ملزم نوید سے سی ٹی ڈی سمیت دیگر اداروں نے پوچھ گچھ شروع کر دی ہے۔ عمران خان پر فائرنگ کے ملزم کے بیان میں سچ جھوٹ جانچنے کے لیے پولی گراف ٹیسٹ کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔ذرائع نے یہ بھی بتایا ہے کہ واقعے کا مقدمہ سی ٹی ڈی یا مقامی تھانے میں درج کیا جائے گا۔ پولی گراف ٹیسٹ کے حوالے سے اکثر افراد کے ذہنوں میں یہ سوال اٹھتا ہے کہ کیا کوئی مشین جھوٹ سچ کا فیصلہ کر سکتی ہے؟ پولی گراف ٹیسٹ جسے جھوٹ پکڑنے کا ٹیسٹ بھی کہا جاتا ہے، یہ ایسی مشین کی مدد سے کیا جاتا ہے جو انسان کے جسم میں پیدا ہونے والی مختلف طبعی تبدیلیوں کی مدد سے اس شخص کے جھوٹ یا سچ بولنے کا پتا چلاتی ہے، پولی گراف ٹیسٹ میں ملزم کے ہاتھوں سے پولی گراف مشین کے تار منسلک کر دیے جاتے ہیں جو جسم کے افعال چیک کر کے انہیں ریکارڈ کرتی ہے۔ اس دوران ایک یا ایک سے زیادہ ماہر تفتیش کار ملزم سے سوالات پوچھتے رہتے ہیں اور ساتھ ہی مشین پر بھی نظر رکھتے ہیں کہ ملزم کے جوابات کے دوران مشین کیا نتائج ظاہر کر رہی ہے۔ اس ٹیسٹ کے پیچھے یہ نظریہ کارفرما ہے کہ سچ بولتے وقت انسان کا جسم معمول کے مطابق کام کرتا رہتا ہے، جبکہ جھوٹ بولتے وقت انسانی جسم اور دماغ کے اندر کشمکش چل رہی ہوتی ہے، اسے جواب دینے سے قبل کچھ دیر سوچنا پڑتا ہے۔اس صورتِ حال کے باعث اس شخص کے دل کی دھڑکن، خون کا دباؤ، سانس کی رفتار وغیرہ بڑھ جاتے ہیں اور جلد پر ہلکے سے پسینے کی تہہ آ جاتی ہے۔پولی گراف مشین سے یہ ساری علامات ناپی جاتی ہیں اور ان سے حاصل اعداد و شمار سے اس شخص کے جھوٹ سچ کا اندازہ لگایا جاتا ہے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *