سینیٹ اور قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی نے مجوزہ آئینی ترمیم کا ڈرافٹ منظور کرلیا

Share

سینیٹ اور قومی اسمبلی کی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی برائے قانون و انصاف نے مجوزہ آئینی ترمیم کا پورا ڈرافٹ منظور کرتے ہوئے شق وار 49 ترامیم کی منظوری دے دی۔سینیٹ اور قومی اسمبلی کی مشترکہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کا اجلاس فاروق ایچ نائیک اور محمود بشیر ورک کی سربراہی میں ہوا۔ اجلاس میں سینیٹر طاہر خلیل سندھو، سینیٹر ہدایت اللہ، سینیٹر شہادت اعوان، سینیٹر ضمیر حسین گھمرو، علی حیدر گیلانی، سائرہ افضل تارڑ، بلال اظہر کیانی، سید نوید قمر اور ابرار شاہ شریک ہوئے۔اس کے علاوہ سیکریٹری وزارت قانون و انصاف راجہ نعیم اکبر اور دیگر افسران بھی اجلاس میں موجود تھے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ستائیسویں آئینی ترمیم کے مسودے کی منظوری دے دی گئی، مجوزہ ترامیم کو کل سینیٹ میں رپورٹ کی صورت میں پیش کیا جائے گا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومتی اتحادی جماعتوں کی ترامیم پر تا حال فیصلہ نہیں ہو سکا۔ذرائع کے مطابق کمیٹی نے 49 ترامیم کی شق وار منظوری دے دی، کابینہ سے منظور شدہ ستائیسویں آئینی ترمیم کا مسودہ کل ایوان میں پیش کر دیا جائے گا۔عوامی نیشنل پارٹی نے ستائیسویں آئینی ترمیم پر اعتراض اور وزیراعظم کے عشائیے میں شرکت سے انکار کردیا ہے۔ذرائع کے مطابق آئینی عدالتوں کے قیام اور زیرِ التوا مقدمات کے فیصلے کی مدت 6 ماہ سے بڑھا کر 1 سال کرنے کی ترمیم منظور کرلی گئی۔ ایم کیو ایم کی بلدیاتی نمائندوں کو فنڈ دینے سے متعلق ترمیم پر اتفاق کرلیا گیاچیئرمین قائمہ کمیٹی فاروق نائیک نے کہا ہر جماعت کو رائے دینے کا حق ہے، جس کی جو رائے ہوگی اس پر غور کریں گے۔فاروق ایچ نائیک کا کہنا ہے کہ کمیٹی نے بنیادی مسودے کی منظوری دے دی ہے، کمیٹی نے کچھ ترامیم کا اختیار مجھے اور وزیر قانون کو دیا ہے۔ سینیٹ کی جانب سے کل 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری دیے جانے کا امکان ہے۔وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا ہے کہ پارلیمانی جماعتوں کو ووٹ کا حق استعمال کرنا چاہیے، پارلیمانی کمیٹی نے اپوزیشن کی عدم شرکت پر افسوس کا اظہار کیا۔پاکستان تحریک انصاف، جمعیت علماء اسلام ف، پختون خوا ملی عوامی پارٹی اور مجلس وحدت مسلمین نے اجلاس کا بائیکاٹ کردیا