
حکومت نے سوشل میڈیا کو ’اپنے طریقے‘ سے کنٹرول کرنے کے لیے انٹرنیٹ کمپنیز میں فائروال (فلٹر) لگانے کی تمام تیاری کرلی ہے جس کی بدولت سماجی روابط کی ویب سائٹ سائٹس مثلاً فیس بک، یوٹیوب اور ایکس پر ’قابلِ اعتراض مواد‘ مواد روکنے کے لیے استعمال کیا جائے گا۔پاکستان میں فائر وال کوئی نئی چیز نہیں۔ سرکاری ادارے فائر وال ویب سائٹس اور سوشل ایپس کو بلاک کرنے کے لیے بروئے کار لاتے رہے ہیں۔ اب فائر وال کے استعمال کا دائرہ وسیع کیا جارہا ہے۔پی ٹی اے نے 2013 میں کینیڈین کمپنی نیٹ سویپر کے فائر والز یعنی فلٹرز نصب کروائے تھے۔ تازہ ترین ٹیکنالوجیز کی مدد سے تیار کیے جانے والے فائر والز کی مدد سے سوشل میڈیا کے مواد کی مانیٹرنگ آسان اور موثر ہوجائے گی۔اس حوالے سے ایک عہدیدار نے بتایا کہ “فائر وال سے دو مقاصد پورے ہوں گے: ان مقامات کی نشاندہی کی جا سکے گی جہاں سے پروپیگنڈا مواد شروع کیا جا رہا ہے اور اس کے نتیجے میں ان اکاؤنٹس کی بندش یا رسائی کو محدود کیا جاسکے گا۔ انہوں نے بتایا کہ میں سمجھتا ہوں کہ حکومت کی توجہ پروپیگنڈا مواد کے ماخذ کا پتہ لگانے پر مرکوز ہوگی تاکہ برائی کو جڑ سے ختم کیا جسکے۔فائر والز کی مدد سے حکومت معلوم کرسکے گی کہ قابلِ اعتراض مواد سے آرہا ہے۔ اس کے نتیجے میں سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو بلاک کرنا آسان ہوجائے گا۔ ساتھ ہی ساتھ رسائی بھی مشکل اور محدود بنادی جائے گی۔اس سلسلے میں اس اکاؤنٹ کی مثال دی جاسکتی ہے جس سے مسلح افواج پر کیچڑ اچھالا جارہا تھا۔ یہ اکاؤنٹ میجر (ر) چلا رہے تھے جن کا ایکس سروس مین سوسائٹی سے کوئی تعلق نہ تھا مگر پھر بھی اُس ہینڈل سے وہ سابق فوجیوں کی طرف سے مسلح افواج کو نشانہ بنارہے تھے۔ایک سرکاری عہدیدار نے بتایا کہ سوشل میڈیا کے بڑے پلیٹ فارمز پہلے قابلِ اعتراض مواد سے متعلق ہماری شکایات نہیں سنتے تھے مگر اب وہ شکایت کیے جانے پر متوجہ ہوتے ہیں۔
awareinternational A Credible Source Of News
Aware International © Copyright 2025, All Rights Reserved