سوئٹزرلینڈ کا پیوٹن کو عالمی عدالت انصاف کے جاری کردہ وارنٹ گرفتاری سے استثنیٰ دینے کا اعلان

Share

سوئس وزیرِ خارجہ اِگنازیو کیسس نے بیان دیا ہے کہ اگر روسی صدر ولادیمیر پیوٹن امن مذاکرات کے لیے سوئٹزرلینڈ آتے ہیں تو انہیں بین الاقوامی فوجداری عدالت (ICC) کے جاری کردہ گرفتاری وارنٹ سے استثنیٰ دیا جائے گا۔یاد رہے کہ آئی سی سی نے پیوٹن کے خلاف یوکرین جنگ کے دوران مبینہ جنگی جرائم پر گرفتاری وارنٹ جاری کیا تھا، جس کے تحت یورپ کے رکن ممالک پر ان کی گرفتاری کی قانونی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ تاہم سوئٹزرلینڈ کی حکومت کا کہنا ہے کہ امن مذاکرات کے لیے آنے والے کسی بھی رہنما کو “سفارتی استثنیٰ” حاصل ہوگا تاکہ بات چیت کا عمل متاثر نہ ہو۔ماہرین کے مطابق یہ اقدام واضح اشارہ ہے کہ عملی طور پر کسی کو بھی یہ توقع نہیں کہ کسی یورپی ملک میں پیوٹن کو گرفتار کیا جائے گا۔ یہ اعلان زیادہ تر ایک سیاسی اور علامتی قدم ہے تاکہ سوئٹزرلینڈ اپنے “غیر جانبدار ثالث” کے کردار کو برقرار رکھ سکے اور امن مذاکرات کے لیے سازگار ماحول فراہم کیا جا سکے۔تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس فیصلے سے ایک طرف سوئٹزرلینڈ کی غیر جانبدارانہ پالیسی کی جھلک ملتی ہے، جبکہ دوسری جانب یہ یوکرین اور مغربی اتحادیوں کے لیے ایک متنازعہ اشارہ بھی ہے، کیونکہ وہ پیوٹن کے خلاف سخت قانونی اور سفارتی اقدامات کے حامی ہیں۔