دوران عدت نکاح کیس: زندہ رہا تو 10 دن میں فیصلہ کردوں گا، جج

Share

اسلام آباد کی مقامی عدالت نے دورانِ عدت نکاح کیس میں پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی سزا کے خلاف اپیلوں پر فریقین کو نوٹسز جاری کر دیے جبکہ ایڈیشنل اینڈ سیشن جج افضل مجوکا نے ریمارکس دیے کہ اگر میں زندہ رہا تو 10 دنوں میں فیصلہ کردوں گا۔ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج افضل مجوکا نے عدت نکاح کیس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان اور بشریٰ بی بی کی سزا کے خلاف اپیلیں جلد سماعت کے لیے مقرر کرنے اور سزا معطلی کی درخواستوں پرسماعت کی جبکہ بشریٰ بی بی کے وکیل عثمان ریاض گل ایڈووکیٹ عدالت پیش ہوئے۔بشریٰ بی بی کے وکیل عثمان ریاض گل ایڈووکیٹ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کا تحریری فیصلہ پیش کیا اور استدعا کی کہ ڈائریکشن آچکی ہے، سماعت کل کے لیے رکھ لیں۔جج افضل مجوکا نے ریمارکس دیے کہ اگر میں زندہ رہا تو 10 دنوں میں فیصلہ کر دوں گا، کل ممکن نہیں ہے کیونکہ بہت سی ضمانت کی درخواستیں لگی ہوئی ہیں، اگر دوسری پارٹی پیش نہ بھی ہوئی تب بھی فیصلہ کردوں گا۔عثمان ریاض گل ایڈووکیٹ نے کہا کہ کل کے لیے سماعت رکھ لیں پھر نوٹس ریکارڈ کا حصہ ہوجائیں گے۔جس پر جج افضل مجوکا نے ریمارکس دیے کہ آج کی سماعت کا آرڈر لکھ رہا ہوں اس میں نوٹس سے بڑا کچھ ہوگا۔بعد ازاں عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 21 جون تک ملتوی کردی۔عدالت نے ریمارکس دیے کہ خاور مانیکا اور ان کے وکیل 21 جون کو عدالت پیش ہوں، بصورت دیگر ریکارڈ دیکھ کر فیصلہ کردیا جائے گا۔گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ نے اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کو عدت کیس کی اپیل کا فیصلہ ایک ماہ میں کرنے کا حکم دیا تھا۔واضح رہے کہ 13 جون کو اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے دوران عدت نکاح کیس میں سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی کیس جلد سماعت کے لیے مقرر کرنے اور سزا معطلی کی درخواست پر سماعت کے دوران جج افضل مجوکا نے ریمارکس دیے تھے کہ اس کیس میں پہلے بھی دو بار عدم اعتماد کا اظہار کیا گیا ہے ، کوئی بھی ایسا فیصلہ نہیں کرسکتا جس سے مشکلات ہوں۔11 جون کو اسلام آباد کی سیشن عدالت نے سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی عدت نکاح کیس کی جلد سماعت مقرر کرنے اور سزا معطلی کی درخواست پر سماعت 13 جون تک ملتوی کردی تھی۔7 جون کو اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی دورانِ عدت نکاح کیس میں سزا کے خلاف اپیلیں جلد سماعت کے لیے مقرر کرنے اور سزا معطلی کی درخواستوں پر سماعت 11 جون تک ملتوی کردی تھی۔یاد رہے کہ 4 جون کو اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز عدالت نے سابق وزیر اعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی عدت نکاح کیس کی جلد سماعت اور سزا معطلی کی درخواست پر 7 جون کو دلائل طلب کرلیے تھے۔دوران سماعت بشریٰ بی بی کے وکیل سلمان صفدر نے مؤقف اپنایا کہ عدت نکاح کیس میں فروری سے دلائل دے رہے ہیں، بشریٰ بی بی بیمار بھی ہیں، اس پر جج افضل مجوکا نے ریمارکس دیے کہ عدت میں نکاح کیس کی فائل کل مارک ہوئی، 5 مرتبہ کیس کال کیا، کوئی پیش نہیں ہوا، اس لیے عدت میں نکاح کیس میں 25 جون کی تاریخ مقرر کر دی، بشریٰ بی بی کی جلد سماعت کے لیے مقرر کرنے کی درخواست پر نوٹس جاری کر دیتے ہیں۔3 جون کو سماعت پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف عدت نکاح کیس دوسری عدالت منتقل کرنے کی درخواست منظور کرلی تھی۔29 مئی کو کیس کی سماعت کے دوران سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا نے جج شاہ رخ ارجمند پر اعتراض کیا تھا۔خاور مانیکا نے سیشن جج سے مکالمہ کیا تھا کہ ہمارا کیس کسی اور عدالت میں ٹرانسفر کر دیں، سیشن جج شاہ رخ ارجمند نے ریمارکس دیے کہ عدم اعتماد کی درخواست پہلے بھی خارج ہو چکی ہے۔اس پر خاور مانیکا نے جج سے کہا کہ میں آپ سے فیصلہ نہیں کروانا چاہتا، جج نے دریافت کیا کہ اس کی وجہ کیا ہے؟خاورمانیکا نے بتایا کہ مجھے نہیں معلوم مگر بانی پی ٹی آئی نے پچھلی عدالتوں میں بھی ایسا ہی کیا، سیشن جج شاہ رخ ارجمند نے ریمارکس دیے کہ ایک بات چیت ہوتی، کچھ ٹھوس وجہ ہے تو بتائیں؟خاور مانیکا نے کمرہ عدالت میں پی ٹی آئی کارکنان کی نقل اتارتے ہوئے کہا کہ جج بیٹھے ہوئے ہیں اور پی ٹی آئی والے ناچ رہے۔بعد ازاں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز عدالت کے جج شاہ رخ ارجمند نے اپیلیں کسی دوسری عدالت میں منتقل کرنے کے لیے رجسٹرار اسلام آباد ہائی کورٹ کو خط لکھ دیا تھا۔انہوں نے خط میں لکھا کہ خاور مانیکا کی جانب سے کھلی عدالت میں عدالت پر عدم اعتماد کا اظہار کیا گیا، پہلے بھی عدالت پر عدم اعتماد کی درخواست مسترد کی جا چکی ہے، عمران خان اور بشریٰ بی بی کی عدت میں نکاح کیس میں اپیلیں کسی دوسری عدالت کو منتقل کردی جائیں، شکایت کنندہ اور ان کے وکیل کی جانب سے اپیلوں میں تاخیری حربے استعمال کیے جاتے رہے، اپیلوں پر فیصلے کے لیے عدالتی ٹائم فریم مقرر کیا جائے۔31 جنوری کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے دورانِ عدت نکاح کیس خارج کرنے کے لیے بانی تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔18 جنوری کو دوران عدت نکاح کیس کے خلاف عمران خان کی درخواست پر کیس فائل چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کو ارسال کردی گئی تھی۔تاہم یہ واضح رہے کہ 16 جنوری کو غیرشرعی نکاح کیس میں عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی پر فرد جرم عائد کی جاچکی ہے۔15 جنوری کو عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے بھی غیر شرعی نکاح کیس اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا تھا، بشریٰ بی بی کی درخواست پر 17 جنوری کو کیس فائل چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کو ارسال کردی گئی تھی۔3 فروری کو سابق وزیراعظم و بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو غیر شرعی نکاح کیس میں 7، 7 سال قید کی سزا سنادی گئی تھی۔