حکومت اور پیپلز پارٹی کے درمیان 27 ویں آئینی ترمیم پر مذاکرات کامیاب

Share

حکومت اور پیپلز پارٹی کے درمیان 27 ویں آئینی ترمیم کا مسودہ فائنل کرنے کے لیے مذاکرات کامیاب ہو گئے جس پر مسودے کو حتمی شکل دے دی گئی۔وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ 27 ویں آئینی ترمیم کے مسودے کو حتمی شکل دے دی گئی ہے، کچھ تبدیلیاں تھیں، وہ کر لی گئی ہیں، اتفاق رائے ہونے پر 27 ویں آئینی ترمیم کا مسودہ پرنٹنگ کے لیے بھیج دیا گیا ہے۔ قبل ازیں ذرائع نے بتایا تھا کہ دونوں جماعتوں میں دو نکات پر تاحال ڈیڈلاک ہے، دونوں جماعتوں کے مابین اتفاق رائے پیدا ہونے کے بعد ترمیم ایوان میں پیش کی جائے گی۔ذرائع کے مطابق آئینی ترمیم پر اتفاق رائے کے لیے ن لیگی وفد میں اسحاق ڈار، اعظم نذیر تارڑ، انوشہ رحمان و دیگر شریک تھے جبکہ پیپلز پارٹی کے وفد میں شیری رحمان، فاروق نائیک، نوید قمر اور مرتضیٰ وہاب تھے۔وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کے چیمبر میں صبح سے دونوں جماعتوں کے وفود کے درمیان بات چیت چل رہی تھی جس کی کامیابی کا باضابطہ اعلان کر دیا گیا ہے۔اس سے پہلے اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ پارلیمنٹ میں رونقیں لگی ہیں، کوئی ڈیڈ لاک نہیں، ترمیم منظور کرانے کے لیے نمبر پورے ہیں، مشاورت ہمیشہ ہوتی ہے، مطلوبہ تعداد پوری ہوگی تو ہی ووٹنگ ہوگی۔وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے ساتھ 27ویں آئینی ترمیم پر کوئی ڈیڈلاک نہیں، اس پر سینیٹ میں باقاعدہ بحث ہوگی، ہمارے نمبر پورے ہیں۔علاوہ ازیں نیشنل پارٹی بلوچستان نے 27 ویں آئینی ترمیم کی مخالفت کا اعلان کیا اور کہا کہ مجوزہ ترمیم آئین کی بنیادی روح اور ڈھانچے کو کمزور کرے گی، جے یو آئی نے ترمیم کی حمایت نہ کرنے کا اعلان کیا اور کہا کہ ہمیں ہر چیز پر اعتراض ہے، جبکہ جماعت اسلامی کے حافظ نعیم نے اس ترمیم کو مسترد کر دیا ہے۔سینئر وکیل فیصل صدیقی نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کو آئینی ترمیم کا جائزہ لینے کے لیے فل کورٹ تشکیل دینے کا خط لکھ دیا ہے۔حکومت کو آئینی ترمیم کی دو تہائی اکثریت سے منظوری کے لیے سینیٹ میں 64 جبکہ قومی اسمبلی میں 224 ووٹ درکار ہیں۔