
جعلی ڈگری کیس میں جسٹس طارق جہانگیری کی جانب سے بینچ میں اٹھائے گئے دونوں اعتراضات مسترد کردیے گئے اور رجسٹرار کراچی یونیورسٹی کو ایل ایل بی ڈگری کا اوریجنل ریکارڈ لے کر 18 دسمبر کو پیش ہونے کا حکم دیا گیا ہے۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے جسٹس طارق جہانگیری ڈگری تنازع کیس کی سماعت کا تحریری حکمنامہ جاری کردیا جس میں کہا گیا ہے کہ جسٹس جہانگیری کے چیف جسٹس پر تعصب کے اعتراض کی کوئی قانونی بنیاد نہیں۔چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کے بینچ میں بیٹھنے اور ڈویژن بینچ میں سماعت کرنے کے اعتراضات اور اسلام آباد ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کو کیس میں فریق بنانے کی استدعا بھی مسترد کردی گئی ہے۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے میاں داؤد ایڈووکیٹ کی درخواست پر سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا ہے۔ چیف جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس اعظم خان پر مشتمل ڈویژن بینچ نے تحریری حکمنامہ جاری کیا ہے۔جسٹس جہانگیری کا سنگل بینچ کے بجائے سماعت کے لیے 2 رکنی ڈویژن بینچ کی تشکیل کا اعتراض مسترد کیا گیا ہے۔تحریری حکمنامے کے مطابق ہائیکورٹ کے ایک جج کی ڈگری سے متعلق سنگین الزامات عائد کیے گئے ہیں، معاملے کی حساسیت کو مدِنظر رکھتے ہوئے انتظامی اختیار کے تحت 2 رکنی بینچ تشکیل دیا گیا، بینچز کی تشکیل ویسے بھی چیف جسٹس ہائیکورٹ کا صوابدیدی اختیار ہے، ایسےحساس معاملے پر سماعت کے لیے ڈویژن بینچ کی تشکیل کوئی پہلی مثال نہیں ہے۔اس تحریری حکمنامے میں کہا گیا ہے کہ جسٹس جہانگیری کے چیف جسٹس پر تعصب کے اعتراض کی بھی کوئی قانونی بنیاد نہیں ہے، جسٹس جہانگیری سمیت دیگر ججز کی چیف جسٹس کے تبادلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل وفاقی آئینی عدالت سے مسترد ہوچکی ہے، جج پر تعصب کی بنیاد پر بینچ سے علیحدگی کے اصول پر اعلیٰ عدلیہ کے متعدد فیصلے موجود ہیں۔تحریری حکم کے مطابق اعلیٰ عدلیہ 1966 سے لیکر 2023 تک کے فیصلوں میں جج پر اعتراض کے اصول واضح کر چکی ہے، جسٹس جہانگیری کے چیف جسٹس پر اعتراض کی ایک بھی قانونی وجہ بیان نہیں کی گئی۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو درخواست اور اس کے ساتھ منسلک متعلقہ دستاویزات فراہم کرنے اور ایچ ای سی اور یونیورسٹی کے جواب کی مصدقہ نقول بھی فراہم کرنے کا حکم دیا ہے۔
awareinternational A Credible Source Of News
Aware International © Copyright 2025, All Rights Reserved