
جسٹس جہانگیری نے عدالت میں کہا کہ یہ مفادات کا ٹکراؤ ہے، آپ اس کیس میں میرے خلاف نہیں بیٹھ سکتے۔ میرا یہ اعتراض ہے کہ آپ یہ کیس نہ سنیں۔ کووارنٹو کی رٹ کبھی بھی ڈویژن بینچ نہیں سنتا، سنگل بینچ سنتا ہے، آپ نے مجھے عدالتی کام سے بھی روک دیا جو عدالتی تاریخ میں پہلے کبھی نہیں ہوا۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ وکلاء بیٹھ جائیں، جہانگیری صاحب اب وکلاء کے نہیں، میرے کولیگ ہیں۔ جس پر جسٹس جہانگیری نے کہا کہ اس طرح تو کسی چپڑاسی کو بھی کام سے نہیں روکا جاتا۔ قتل کیس میں بھی 7 دن بعد فرد جرم عائد ہوتی ہے، آپ نے صرف 3 دن کا نوٹس دے دیا۔ اگر یہ عدالتی نظیر قائم کریں گے تو تباہ کن اثرات ہوں گے۔جسٹس جہانگیری نے کہا کہ قرآن پاک پر ہاتھ رکھ کر اللّٰہ کو حاضر ناظر جان کر کہتا ہوں میری ڈگری اصلی ہے، یونیورسٹی نے یہ نہیں کہا کہ ڈگری جعلی ہے اور انہوں نے ایشو نہیں کی تھی، مجھے آپ کے بینچ پر اعتماد نہیں، اگر کیس سننا ہے تو کسی اور بینچ کو بھجوا دیں۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے کراچی یونیورسٹی کے رجسٹرار کو ریکارڈ سمیت طلب کرتے ہوئے جسٹس طارق جہانگیری کو پٹیشن اور تمام متعلقہ دستاویزات فراہم کرنے کی ہدایت کر دی۔جس کے بعد عدالت نے جسٹس طارق جہانگیری ڈگری تنازع کیس کی سماعت جمعرات تک ملتوی کر دی گئی. ڈگری تنازع کیس میں جسٹس طارق جہانگیری نے چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کے بینچ میں بیٹھنے پر اعتراض اٹھا دیا۔اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس طارق جہانگیری ڈگری تنازع کیس کی سماعت ہوئی ہے۔دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ معزز جج صاحب آئے ہوئے ہیں، مجھے صرف جہانگیری صاحب کو سننا ہے۔جسٹس جہانگیری نے کہا کہ مجھے جمعرات کو نوٹس ملا ہے، نوٹس کے ساتھ پٹیشن کی کاپی تک نہیں ہے، 34 سال پرانا کیس ہے، مجھے پٹیشن کی کاپی ملنے کے لیے وقت دیں۔ آپ بھی جج ہیں، میں بھی جج ہوں، میں نے آپ کے خلاف پٹیشن فائل کی
awareinternational A Credible Source Of News
Aware International © Copyright 2025, All Rights Reserved