
ترکیہ اور شام میں آنے والے تباہ کن زلزلے کے نتیجے میں جاں بحق افراد کی تعداد 15 ہزار سے تجاوز کر گئی، ترکیہ میں کم از کم 11000 اموات ہوئی ہیں جبکہ شام میں 4000 افراد جاں بحق ہوئے ہیں، ہلاکتوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہونے کا خدشہ ہےشام کی سرحد کے ساتھ ترکیہ کے جنوب مشرقی علاقے میں آنے والے 7.8 شدت کے زلزلے اور اس کے آفٹر شاکس سے مرنے والوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، امریکا کے جیولوجیکل سروے ( یو ایس جی ایس ) کے مطابق زلزلہ تقریباً 17.9 کلومیٹر (11 میل) کی گہرائی میں آیا جبکہ ترکی کی ڈیزاسٹر اینڈ ایمرجنسی مینجمنٹ اتھارٹی ( اے ایف اے ڈی ) نے کہرامانماراس اور گازیانٹیپ شہروں کے قریب زلزلے کی شدت 7.4 بتائی ہے۔زلزلے کے بعد درجنوں آفٹر شاکس ریکارڈ کیے گئے اور حکام نے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ خطرات کے پیش نظر تباہ شدہ عمارتوں میں داخل نہ ہوں ، حکام نے بتایا کہ ترکیہ میں مختلف عمارتوں کے ملبے سے 8,000 سے زائد افراد کو نکالا جا چکا ہے جبکہ تقریباً 3,80,000 افراد نے سرکاری پناہ گاہوں یا ہوٹلوں میں پناہ لی ہے، ترک وزیر صحت نے کہا کہ صرف ہاتائے میں 1,647 افراد ہلاک ہوئے جو کہ کسی بھی ترک صوبے میں سب سے زیادہ ہلاکتیں ہیں۔قبل ازیں ترک صدر رجب طیب اردگان نے جنوب مشرقی ترکیہ کے 10 صوبوں میں تین ماہ کے لیے ایمرجنسی کے نفاذ کا اعلان کرتے ہوئے بتایا تھا کہ 70 ممالک نے متاثرین کی تلاش اور ریسکیو کے کاموں میں مدد کی پیشکش کی ہے اور ترکیہ نے مغرب میں واقع سیاحتی مرکز انطالیہ میں ہوٹل کھولنے کا منصوبہ بنایا ہے تاکہ زلزلے سے متاثرہ لوگوں کو عارضی طور پر رکھا جا سکے۔دوسری جانب امدادی کارکنان زلزلے سے منہدم ہونے والی عمارتوں کی باقیات کو کھودنے کے لیے منجمد درجہ حرارت میں کام کر رہے ہیں، متاثرہ علاقوں میں موسم مزید خراب ہونے کی توقع ہے جس سے امدادی کارروائیوں میں مزید مشکلات آئیں گی، منہدم عمارتوں اور تباہ شدہ سڑکوں نے بھی بچ جانے والوں کو تلاش کرنا اور متاثرہ علاقوں میں امداد پہنچانا مشکل بنا دیا ہے، زلزلے سے تباہ ہونے کے بعد کئی ایئرپورٹس بھی بند پڑے ہیں۔ترکیہ دنیا کے سب سے زیادہ فعال زلزلہ زدہ علاقوں میں سے ایک ہے، پیر کو آنے والا 7.8 شدت کا زلزلہ 1999 کے بعد سے ملک میں آنے والا سب سے طاقتور زلزلہ ہے، اگست 1999 میں استنبول کے جنوب میں واقع ایک گنجان آباد علاقے مارمارا کو 7.6 شدت کے ایک طاقتور زلزلے نے 45 سیکنڈ تک ہلا کر رکھ دیا تھا جس کے باعث اموات کی تعداد 17,500 ریکارڈ کی گئی تھی۔
awareinternational A Credible Source Of News
Aware International © Copyright 2025, All Rights Reserved