
بھارتی سپریم کورٹ 2019 میں مقبوضہ کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کے خاتمے کے حوالے سے کشمیری جماعتوں کی جانب سے دائر اپیلوں پر محفوظ فیصلہ آج بروز پیر سنائے گی۔کیس کی سماعت کرنے والے بینچ کے ایک جج جسٹس ایس کے کول دسمبر کے آخر میں ریٹائر ہو رہے ہیں جبکہ 15 دسمبر سے بھارتی سپریم کورٹ میں موسم سرما کی تعطیلات شروع ہو رہی ہیں اس لیے عدالت نے حتمی فیصلہ 11 دسمبر کو سنانے کا اعلان کیا ہے۔یاد رہے کہ بھارتی سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ نے اگست اور ستمبر کے دوران کیس کی ہنگامی بنیادوں پر سماعتوں کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا۔واضح رہے کہ پانچ اگست 2019 کو بھارتیہ جنتا پارٹی کی مودی سرکار نے مقبوضہ کشمیر سے متعلق اپنے ملک کے آئین کی شق 370 پارلیمان کے ذریعے ختم کردی تھی۔ اس شق کے تحت ریاست جموں و کشمیر کو نیم خود مختار حیثیت اور خصوصی اختیارات حاصل تھے۔پارلیمان سے پاس ہونے والے مودی حکومت کے اس فیصلے کے بعد مقبوضہ کشمیر کی سیاسی جماعتوں نے اسے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔بھارت کے آئین میں شامل کی جانے والی شق 370 کے تحت مقبوضہ جموں وکشمیرکو خصوصی درجہ اور اختیارات دیے گئے۔بھارتی آئین کی شق 370 عبوری انتظامی ڈھانچے کے بارے میں ہے اور یہ دراصل مرکز اور مقبوضہ ریاستِ جموں و کشمیر کے تعلقات کے خدوخال کا تعین کرتا تھا۔اس کے تحت مقبوضہ ریاست کو ایک خاص مقام حاصل تھا اور انڈیا کے آئین کی جو دفعات دیگر ریاستوں پر لاگو ہوتی ہیں اس آرٹیکل کے تحت ان کا اطلاق ریاست جموں و کشمیر پر نہیں ہو سکتا تھا۔اسی طرح اس قانون کے تحت ریاست کے شہریوں کو بھارت کے دیگر شہریوں سے مختلف حقوق حاصل ہیں، جس کی وجہ سے اس آرٹیکل کے تحت ریاست کے شہریوں کے علاوہ کوئی اور شخص یہاں غیر منقولہ جائیداد نہیں خرید سکتا۔اس کے تحت مقبوضہ ریاست کو اپنا آئین بنانے، الگ پرچم رکھنے کا حق دیا گیا تھا جبکہ انڈیا کے صدر کے پاس ریاست کا آئین معطل کرنے کا حق بھی نہیں تھا۔اس آرٹیکل کے تحت دفاع، مواصلات اور خارجہ امور کے علاوہ کسی اور معاملے میں مرکزی حکومت یا پارلیمان ریاست میں ریاستی حکومت کی توثیق کےبغیر انڈین قوانین کا اطلاق نہیں کر سکتی تھی۔
awareinternational A Credible Source Of News
Aware International © Copyright 2025, All Rights Reserved