
انسانیت کے خلاف جرائم کے مقدمے میں سابق وزیراعظم بنگلادیش شیخ حسینہ واجد کو سزائے موت سنا دی گئی، شیخ حسینہ واجد کو ان کی غیر موجودگی میں سزا سنائی گئی ہے۔غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق بنگلادیش کی مقامی جنگی جرائم کی عدالت انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل نے فیصلہ سنایا۔بنگلادیشی عدالت نے فیصلے میں کہا ہے کہ لیک فون کال کے مطابق حسینہ واجد نے مظاہرہ کرنے والے طلبا کے قتل کے احکامات دیے، ملزمہ شیخ حسینہ واجد نے طلبا کے مطالبات سننے کے بجائے فسادات کو ہوا دی، انہوں نے طلبا کی تحریک کو طاقت سے دبانے کیلیے توہین آمیز اقدامات کیے۔بنگلادیش کی تاریخ میں پہلی بار انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل کی جانب سے کسی موجودہ حکومت کے سربراہ کے خلاف فیصلہ سنایا گیا ہے۔ فیصلہ سابق وزیراعظم شیخ حسینہ کی غیر حاضری میں سنایا گیا۔جسٹس غلام مرتضیٰ موجمدار کی سربراہی میں انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل کے تین رکنی بینچ نے فیصلہ سنایا۔ ٹریبونل کے دیگر 2 ارکان میں جسٹس شفیع العالم محمود اور جج محیط الحق انعام چوہدری شامل ہیںمیڈیا رپورٹس کے مطابق کیس کے دلائل 23 اکتوبر کو مکمل ہوئے تھے، چیف پراسیکیوٹر محمد تاج الاسلام اور اٹارنی جنرل محمد اسد الزماں نے استغاثہ کے اختتامی بیانات مکمل کیے تھے۔بنگلادیش کی سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ حکومت خاتمے کے بعد سے بھارت میں موجود ہیں۔ انہوں نے خود ساختہ جلا وطنی اختیار کی ہوئی ہے۔سابق وزیراعظم پر انسانیت کے خلاف جرائم کے مقدمے کی سماعت ہوئی، استغاثہ نے شیخ حسینہ کے لیے سزائے موت کی درخواست دائر کر رکھی تھی۔شیخ حسینہ کے خلاف عدالتی فیصلہ آنے پر بنگلادیش میں حالات خراب ہونے کے خطرے کے پیش نظر سیکیورٹی سخت کر دی گئی ہے۔شیخ حسین کی جماعت عوامی لیگ نے فیصلے کے خلاف ملک گیر احتجاج کی کال دے رکھی ہے۔خیال رہے کہ شیخ حسینہ پر 2024 میں طلبہ تحریک کے خلاف کریک ڈاؤن کے احکامات دینے اور وسیع پیمانے پر ہلاکتوں کا الزام ہے۔اقوامِ متحدہ کے مطابق مظاہروں کے دوران 1400 افراد ہلاک ہوئے تھے
awareinternational A Credible Source Of News
Aware International © Copyright 2025, All Rights Reserved