
ریپبلکن پارٹی کی اکثریت نے ایک بل کے ذریعے الہان عمر کو خارجہ امور کی اہم پارلیمانی کمیٹی سے الگ کیا، الہان کو ہٹانے کی قرار داد کے حق میں 218 جبکہ مخالفت میں 211 ووٹ ڈالے گئے۔پارلیمانی کمیٹی سے ہٹائے جانے سے قبل بات کرتے ہوئے الہان عمر نے کہا کہ میری قیادت اور آواز کو دبایا نہیں جا سکتا، اگر میں اس پارلیمانی کمیٹی کا حصہ نہ رہی پھر بھی میری آواز سب سے بلند اور مضبوط ہوگی۔ریپلکن ارکان نے الہان عمر کے 2019ء میں یہودیوں اور یہود دشمنی بارے دئیے گئے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انہیں اپنے بیانات کی وجہ سے اہم پارلیمانی کمیٹی کی رکنیت سے ہٹانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ان بیانات کو ڈیموکریٹس اور ریپبلکن دونوں سیاسی پارٹیوں کے لوگوں نے یہود مخالف قرار دیا تھا، 2019ء میں الہان عمر نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے ایک بیان جاری کیا تھا جس کا مطلب تھا کہ امریکی سیاست میں جو بھی اسرائیل کی حمایت کرتا ہے وہ اصولوں کے بجائے پیسوں کیلئے کرتا ہے۔خیال رہے کہ الہان عمر کا یہ بیان پرانا ہے جس پر وہ معذرت کر چکی ہیں بعدازاں انہوں نے وہ ٹوئٹ بھی ڈیلیٹ کر دی تھی ۔واضح رہے کہ الہان عمر کانگریس کی واحد افریقی نژاد رکن ہونے کے ساتھ امریکی ایوان کی واحد مسلمان خاتون رکن ہیں۔
awareinternational A Credible Source Of News
Aware International © Copyright 2025, All Rights Reserved