
امریکی ریاست فلوریڈا میں جمعرات کی شام ایک 66 سالہ مجرم برائن فریڈرک جینینگز کو مہلک انجیکشن کے ذریعے سزائے موت دے دی گئی۔ جینینگز کو 1979 میں 6 سالہ ریبیکا کوناش کے اغوا، زیادتی اور قتل کے جرم میں سزائے موت سنائی گئی تھی۔ یہ فلوریڈا میں رواں سال عمل میں لائی جانے والی 16ویں سزائے موت ہے۔سزائے موت پر عمل درآمد اسٹارک کے قریب ریاستی جیل میں کیا گیا، جہاں تین مختلف ادویات کے ذریعے مہلک انجیکشن دیا گیا۔ حکام کے مطابق انجیکشن کے چند لمحوں بعد جینینگز کا سینہ ہلکا سا اٹھا، بازو کانپے اور پھر وہ بے حرکت ہو گیا۔ اس کی موت مقامی وقت کے مطابق 6:30 بجے ہوئی۔عدالتی ریکارڈ بتاتا ہے کہ جینینگز جرم کے وقت صرف 20 برس کا اور میرین کور سے چھٹی پر تھا۔ اس نے 11 مئی 1979ء کو بچی کے گھر کی کھڑکی سے اندر داخل ہو کر اسے اغوا کیا، گاڑی میں لے گیا اور نہر کے قریب لے جا کر زیادتی اور بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں بچی کی کھوپڑی ٹوٹ گئی۔ بعدازاں اسے نہر میں پھینک دیا گیا جہاں اسی روز لاش برآمد ہوئی۔اسی روز امریکا میں سزائے موت سے متعلق ایک اور پیش رفت بھی ہوئی:اوکلاہوما کے گورنر نے ایک سابق میرین فوجی کی سزائے موت آخری لمحات میں روک دی، حالانکہ اسے بھی جمعرات کو مہلک انجیکشن دیا جانا تھا۔مزید برآں اس ہفتے ساؤتھ کیرولائنا میں ایک اور قیدی اسٹیفن برائنٹ کو فائرنگ اسکواڈ کے ذریعے سزائے موت دینے کا شیڈول ہے، جو ایک خوفناک اور کئی دن جاری رہنے والی قتل کی واردات میں ملوث تھا۔فلوریڈا میں رواں سال مزید دو سزائیں بھی طے ہیں جن میں 20 نومبر کو رچرڈ بیری رینڈولف اور 9 دسمبر کو مارک ایلن جیرالڈز کی سزائیں شامل ہیں
awareinternational A Credible Source Of News
Aware International © Copyright 2025, All Rights Reserved