اسرائیل جانیوالے گرفتار 5 پاکستانیوں سے دوران تفتیش اہم انکشافات

Share

اسرائیل جانے کی پاداش میں زیر تفتیش پانچ پاکستانیوں کے حوالے سے معلوم ہوا ہے کہ اسرائیل میں اُن کے قریبی رشتہ دار بھی موجود ہیں۔ ایف آئی اے ذرائع کے مطابق اس فیملی کے تقریباً 8؍ افراد ایسے ہیں جنہوں نے مختلف اوقات میں اسرائیل کا سفر کیا ہےان میں سے کچھ 2021ء اور کچھ 2022ء میں واپس آئے۔ ان میں سے تین ضعیف اور بیمار ہیں،ایف آئی آر میں ان کے نام ظاہر نہیں کیے گئے۔تفتیش کے دوران ان میں سے ایک نے اسرائیل میں رہنے والی ایک خالہ (نام رفقہ) کے بارے میں انکشاف کیا ہے۔یہ خاتون پاکستان سے تقریباً 40 سال قبل اسرائیل ہجرت کر گئی تھی۔ اس کے والد نے ایرانی نژاد یہودی خاتون سے شادی کر لی تھی جس نے بعد میں اسلام قبول کر لیا۔رفقہ کے دو بھائی اور ایک بہن ہے جن کے نام محمد انور، محمد اسلم اور ستارہ ہیں۔ ایف آئی اے عہدیدار کے مطابق یہ تمام افراد پاکستانی ہیں جنہوں نے اسرائیل کا سفر کیا ہے اور ان کی عمریں 65 سال اور اس سے زیادہ ہیں۔ستارہ کے شوہر عبدالمجید صدیقی اور دو بیٹے نعمان صدیقی اور کامران صدیقی بھی پاکستان آ چکے ہیں۔ اسرائیل سے نعمان اور کامران نے رقوم بھیجی تھیں۔ملزمان میں شامل ایک شخص کامل ہے جو انور کا بیٹا ہے تاہم اب وہ اسرائیل واپس جا چکا ہے۔ ان افراد کے سفری انتظامات رفقہ کے شوہر اسحاق نے کیے تھے۔انور نے ایف آئی اے کو دیے گئے ایک بیان میں کہا کہ اس نے اسحاق کو سفری انتظامات اور تل ابیب میں کام تلاش کرنے کے لیے تین لاکھ روپے دیے تھے۔اسرائیلی اخبار، ہاریتز نے پاکستان سے ہجرت کر کے یہودیوں کی قائم کردہ ایک کارپٹ فرم کے سی ای او Issac Matat کی شناخت کی ہے لیکن گرفتار شدگان کے ساتھ اس کے تعلق کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔یہ واضح نہیں کہ اسحاق فیملی بھی پاکستان سے اسرائیل گئی تھی یا کہیں اور سے۔ گرفتار شدگان نے اسرائیل میں اپنی مذہبی شناخت خفیہ رکھی