اسرائیلی فوجیوں کی ماؤں نے نیتن یاہو کے اقدام کو پاگل پن قرار دے دیا

Share

اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے اقوام متحدہ میں خطاب کو غزہ میں زبردستی سنانے پر صہیونی فوجیوں اور ان کی ماؤں نے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔نیتن یاہو کے خطاب کو غزہ پٹی میں لاؤڈ اسپیکرز کے ذریعے نشر کرنے کے حکم نے اسرائیلی سیاسی، عسکری اور سماجی حلقوں میں شدید تنازع کھڑا کر دیا ہے۔

فوجی افسران، جنگی قیدیوں کے اہلِ خانہ اور فوجیوں کی مائیں اس اقدام پر سخت نالاں ہیںاسرائیلی میڈیا کے مطابق اسرائیلی فوج نے وزیراعظم دفتر کے حکم پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ فوجیوں کی جان کو خطرے میں ڈال سکتا ہے کیونکہ اس میں انہیں اپنی محفوظ پوزیشنیں چھوڑ کر غزہ کے اندر داخل ہونا پڑتا۔ایک سینئر فوجی افسر نے کہا کہ غزہ میں لوگوں کو وزیراعظم کا خطاب سنانا ایک پاگل پن ہے، لوگ پوچھ رہے ہیں یہ کیا فریب ہے، کوئی نہیں سمجھتا کہ اس کا کوئی فوجی فائدہ ہے بھی یا نہیںاسرائیلی فوجیوں کی ماؤں کا کہنا ہے کہ ہمارے بچے آپ کے سیاسی شو کا اسٹیج نہیں ہیں۔ آپ کب تک ہمارے بیٹوں کو اپنی ذاتی مہم کے لیے استعمال کریں گے؟ وہ محض آپ کی جنگی فلم کے بیک گراؤنڈ ایکٹرز نہیں ہیں۔ایک فوجی کی والدہ نے اسرائیلی آرمی چیف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ فوجیوں کی جانوں کی ذمہ داری آپ کے ہاتھ میں ہے۔ اس پاگل پن کو روکیں۔خیال رہے کہ اسرائیلی وزیراعظم دفتر نے فوج کو ہدایت کی تھی کہ وہ نیتن یاہو کا اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں کیا جانے والا خطاب براہِ راست غزہ پٹی کے رہائشیوں تک پہنچائیں۔جس کے بعد اسرائیلی فوج نے غزہ میں بڑے ٹرکوں پر لاؤڈ اسپیکر نصب کردیے گئے تھے۔اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں 45 منٹ کی تقریر کی، تاہم نیتن ہاہو کی تقریر کے دوران مسلم ممالک کے مندوب اسمبلی ہال سے اٹھ کر چلے گئے