آرمی تنصیبات پر حملے : مجرم کو 2 سال سے عمر قید اور سزائے موت کی سزا بھی دی جاسکتی ہے، کمانڈنگ افسر

Share

چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی گرفتاری کے بعد 9 مئی کو جلاؤ گھیراؤ اور دفاعی تنصیبات پر حملوں میں ملوث افراد کا ٹرائل آرمی ایکٹ کے تحت شروع ہوچکا ہے۔کچھ روز قبل لاہور کی انسداد دہشتگردی کی عدالت نے جناح ہاؤس میں توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ کے مقدمے میں آرمی ایکٹ کے تحت ٹرائل کے لیے 16 ملزمان کو کمانڈنگ افسر کے حوالے کردیا تھا، کرنل انعام کے مطابق اس سیکشن کے تحت چلنے والی عدالتی کارروائی میں سزاؤں کا انحصار جرم کی نوعیت پر ہوتا ہے تاہم مجرم کو 2 سال سے عمر قید حتیٰ کہ سزائے موت کی سزا بھی دی جاسکتی ہے۔کرنل (ر) انعام نے مزید بتایا کہ فوج کو عسکری تنصیبات پر حملوں کے تناظر میں حملے کا منصوبہ بنانے والوں اور ان کی ہدایات جاری کرنے والوں کے خلاف ٹرائل کا اختیار دیا گیا ہے، اس صورت میں آرمی ایکٹ کے تحت یہاں سیکشن 59 اور 60 لگائے گئے ہیں اور سیکشن 60 کا مطلب سہولت کاری ہے، برطانوی نشریاتی ادارے کو دئیے گئےانٹرویو میں کرنل ریٹائرڈ انعام الرحیم نے بتایا کہ آرمی ایکٹ کے سیکشن ٹو ون ڈی میں موجود 2 شقوں کے تحت فوجی اداروں کیخلاف اور فوجیوں کے حکم نہ ماننے پر اکسانے یا پھر عسکری راز کسی کو فراہم کرنے والے افراد ان سزاؤں کے مرتکب ہوسکتے ہیں۔ کرنل ریٹائرڈ انعام الرحیم کے مطابق فوجی کمان کے خلاف بغاوت کرنے، اشتعال دلانے ، اُکسانے یا ترغیب و تحریک دینے والے افراد کے خلاف اسی سیکشن کی شق کے تحت مقدمہ چلایا جاسکتا ہے، اس سیکشن کے تحت کسی بھی سویلین کا معاملہ 31 ڈی میں لا کر کارروائی کی جاسکتی ہے تاہم اس سے قبل شہری کے خلاف کسی تھانے میں مقدمے کے اندارج اور مجسٹریٹ کی اجازت ضروری ہے۔2015 میں 21 ویں آئینی اور آرمی ایکٹ میں ہونے والی ترمیم کے تحت مادر وطن کیخلاف جنگ کرنے والے، قومی اور فوجی تنصیبات پر حملہ کرنے والے یا پھر دہشت اور بد امنی کی فضا پیدا کرنے والے افراد کو بھی آرمی ایکٹ کے تحت سزائیں دی جاسکتی ہیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *