آج اپوزیشن احتجاج سے پہلے جماعت اسلامی، پی ٹی آئی کارکنوں کی گرفتاریاں، اسلام آباد ریڈ زون سیل

Share

اپوزیشن اتحاد نے آج ملک گیر احتجاج کی تیاری کر لی ہے۔ جماعت اسلامی نے ڈی چوک پر دھرنے کا اعلان کر رکھا ہے جبکہ جے یو آئی مہنگائی کیخلاف ملک گیر احتجاج کر رہی ہے۔ پی ٹی آئی کے عمر ایوب کا بھی کہنا ہے کہ ملک گیر احتجاج کیا جائے گا۔ دوسری جانب انتظامیہ نے راولپنڈی اور اسلام آباد کے سنگھم فیض آباد پر کنٹینرز لگا دیے جس کے بعد ریڈزون اور ڈی چوک جانے والے متعدد راستے سیل ہوگئے۔جماعت اسلامی کے اسلام آباد میں دھرنے کے پیش نظر پنجاب کے مختلف علاقوں میں پولیس نے چھاپے مار کر متعدد رہنماؤں اور کارکنان کو گرفتار کر لیا۔جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے مہنگی بجلی معاہدوں، اووربلنگ کے خلاف جماعت اسلامی نے اسلام آباد ڈی چوک پر دھرنا دینے کا اعلان کر رکھا ہے۔۔ جس میں شرکت کے لیے لوگوں کی بڑی تعداد اسلام آباد پہنچنا شروع ہو گئی۔اسلام آباد پولیس نے ریڈ زون کو کنٹینرز لگا کر سیل کر دیا ہے۔ پولیس نے جماعت اسلامی کے مرکزی سیکرٹری جنرل امیر العظیم کے گھر پر چھاپا مارا۔ پولیس امیر العظیم کو تو گرفتار نہیں کرسکی۔ تاہم ان کے ڈرائیور شوکت محمود کو گرفتار کرکے ساتھ لے گئی۔دوسری جانب جے یو آئی نے بھی ملک بھر میں مہنگائی کے خلاف آج احتجاج کی کال دے رکھی ہے۔ادھر پی ٹی آئی کے عمر ایوب نے جمعرات کو میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ عوام نئے الیکشن کی تیاری کریں، جمعہ بھرپور احتجاج ہوگا۔پی ٹی آئی نے عمران خان سمیت دیگر قائدین کی رہائی کیلئے ملک بھر میں احتجاج کی کال دے رکھی ہے۔ جمعہ 26 جولائی کو تمام ایم این ایز اپنے اپنے حلقے میں احتجاجی مظاہرے کرائیں گے جبکہ اسلام آباد سے احتجاج کی قیادت شعیب شاہین کریں گے۔پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ پنجاب پولیس نے راولپنڈی میں پی ٹی آئی رہنما راجہ بشارت کے گھر پر چھاپہ مارا جبکہ رحیم یار خان میں ایم این اے جاوید اقبال سمیت درجن بھر سے زائد افراد کو گرفتار کرلیا ہے۔پارٹی کا کہنا ہے کہ لاہور میں پولیس نے پی ٹی ائی رہنما مہر نعیم اللہ کے گھر اور کیمپ پر چھاپہ مار کر ان کے پانچ دوستوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے تاہم نعیم اللہ وہاں سے بچ نکلنے میں کامیاب رہے۔دوسری جانب پنجاب میں آج سے دفعہ 144 نافذ کردی گئی، صوبائی محکمہ داخلہ کے مطابق جلسے، جلوس اور احتجاج پر پابندی عائد کر دی جبکہ پابندی آج سے اتوار تک نافذ رہے گی۔حکومت کا کہنا ہے کہ پابندی کا اطلاق دہشت گردی کے خطرات کے پیشِ نظر کیا گیا، کوئی بھی عوامی اجتماع دہشت گردوں کے لیے سافٹ ٹارگٹ ہو سکتا ہے۔ادھر اسلام آباد انتظامیہ کا کہنا ہے کہ دارالحکومت میں دفعہ 144 نافذ ہے، کسی بھی قسم کے جلسے جلوس یا احتجاج کی اجازت نہیں ہے، قانون کی خلاف ورزی کی کسی صورت اجازت نہیں دی جاسکتی، احتجاج کے پیش نظر پولیس کی نفری تعینات کر دی گئی ہے۔