
ایل-3 سروسز کےسارجنٹ جوال ڈیوس نے اپنے بُل ڈاگ کا پٹہ عبداللہ الجبوری کے گلے میں ڈال کر اسے برہنہ حالت میں راہداریوں کے کھردرے فرش پر گھسیٹتے ہوے تفتیشی جیرمی سیوٹس کے سامنے جا ٹینچا، یہاں پہلے سے ہی اس جیسے کئ مصیبت زدہ ننگے بدن، بندھے ہاتھوں اور بوری چڑھے چہروں سے ناکردہ گناہوں کا اعتراف کر رہے تھے وہ ان چند میں سے ایک تھا جس نے سقوط بغداد کے وقت امریکی کومبیٹ پٹرول کو اپنے گھر کی تلاشی دینے سے انکار کر دیا کیونکہ وہ پردہ دار گھرانے کا سربراہ تھا اسکی پاداش میں وہ پچھلے 17 گھنٹے سے ہر لمحہ مر رہا تھا جیرمی سیوٹس: تم جانتے ہو تمھارا جرم کیا ہے؟؟ عبداللہ الجبوری : میرا جرم انفرادی نہیں ہمارا جرم اور گناہ اجتماعی ہے کہ ہم نے{ وَ اَعِدُّوْا لَهُمْ مَّا اسْتَطَعْتُمْ مِّنْ قُوَّةٍ} پر عمل نہیں کیا زنگ آلود بندوقیں ، موت کے خوف میں مبتلا سپاہ، تدبر سے عاری کمزور سپاہ سالار… یہی ہمارا جرم ہے اور اسی وجہ سے آج ہم مقید ہیں تم ہماری سرحدوں کو روندتے ہوے ہم تک پہنچے اور اب ہمیں روند رہے ہو لیکن تمھیں روکنے والا کوئی نہ تھا، ہمارے بچے کارپٹ بمباری سے شہید ہو چکے ہیں لاکھوں عراقی مارے جا چکے ہیں لیکن ہمارے پاس کوئی جنگی طیارے نہیں ائیر فورس نہیں اور سالار نہیں جو ان بارودی طیاروں کو مار گرانے کا حکم دے اور کوئی سپاہ نہیں جو اس سالار کے حکم پر ہمارے لیے جان دے دے ضعیفی ہمارا اجتماعی گناہ ہے کمزور فوجیں غلام ملک پیدا کرتی ہیں اور غلام ملک غلام شہری جن میں سے کچھ زندان، کچھ مہاجر کیمپ اور بڑی تعداد قبروں میں کیڑوں کا رزق بن جاتی ہے یہ عراق کے شہر ابو غریب کا زندان تھا وہ عقوبت خانہ تھا جس میں دوہزار کے قریب مرد، خواتین اور بچے امریکی قید میں تھے یہاں ان کے جسم کے کئ حصے تشدد سے ناکارہ ہو چکے تھے۔اور ایسے ہی کتنے بقیہ زندانوں میں ہزاروں عراقی موت کے منتظر تھے جو دیدہ عبرت تھے ان آزاد پنچھیوں کے لیے جنھیں، مسلح سپاہ، باتدبیر سالار اور جان دینے والوں کی حرمت کا اندازہ نہیں… لیکن ہم عراقی، شامی یا افغانی نہیں جو کمزور فوجوں کی بدولت مفتوح ہو گئے روند دئیے گئے چترال کے پار افغان بارڈر پر بکھری درجنوں حملہ آوروں کی لاشیں اور لاشیں چھوڑ کر بھاگتے ٹی ٹی پی کمانڈر یہ بتانے کے لیے کافی ہیں کہ ہم دنیا کی بہترین سپاہ کے مالک ہیں کنٹر کے ہسپتالوں میں داخل ٹی ٹی پی کے درجنوں شدید زخمی دہشت گرد دنیا کو یہ جتانے کے لیے کافی ہیں کہ ہماری سرحد ہماری لائف لائن ہے اور شہید فوجیوں کے پرچم میں لپٹے اجسام بتاتے ہیں کہ یہ موت کے خوف سے آزاد، سپاہ سالار کے جنبشِ ابرو پر جان دینے والی سپاہ ہے ہر دم باوضو،جزبہ شہادت سے لبریز اپنی سرحدوں کا تقدس اور احترام نافذ کرنے والی سپاہ… اور اس سپاہ کے باتدبیر سپاہ سالار کی بدولت آج وہ افغان طالبان پاکستان کے سامنے گھٹنے ٹیک چکے ہیں جنھوں نے دنیا کی ناک میں دم کئیے رکھا پاکستان نے طورخم بارڈر سمیت افغانستان کی تمام طلب و رسد بند کرکے بنا خون خرابے جس طرح افغان طالبان کو ناک رگڑنے پر مجبور کیا اور انسانی بنیادوں پر اسے دوبارہ کھول کر بتا دیا کہ شرافت ہمارا کردار ہے مجبوری نہیں ہم آپ کا ناک بند اور آپ کو 3 دن میں ہی زمین بوس کرنے کی پوری صلاحیت رکھتے ہیں ہم نیٹو نہیں ہم پاکستان ہیں افغان طالبان نے پاکستان کے خلاف اپنی سرزمین استعمال نہ ہونے کی یقین دہانی کروائی ہے اور پاکستان سے وعدہ کیا کے وہ TTP کے دہشتگردوں کو افغان زمین استعمال نہیں کرنے دیں گے ناصرف یقین دہانی کروائی ہے بلکہ TTP کے 80 دہشت گردوں کو گرفتار کر لیا ہے جس سے اس وقت TTP اور افغان طالبان میں کشیدگی پیدا ہو چکی ہے جبکہ ٹی ٹی پی کے متعدد دھڑے آپس میں ہی برسر پیکار ہو چکے ہیں یہ پاکستان کی وہ اصولی فتح ہے اور آرمی چیف کا تدبر ہے جس نے دشمنان وطن کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا ہے دوسری جانب پاکستان کی معیشت کی تباہی کا موجب بننے والوں کے خلاف تیزی سے آپریشن جاری ہے ڈالر کی اڑان رک چکی ہے تحریر حجاب رندھاوا
awareinternational A Credible Source Of News
Aware International © Copyright 2025, All Rights Reserved