گہوارہ کے 25 لاوارث کم عمر بچوں کی گمشدگی ،جنسی زیادتی کے الزامات : عمران خان، بشریٰ بی بی کے خلاف اندراج مقدمہ کے لیے درخواست جمع

Share

سابق سپرنٹنڈنٹ کاشانہ لاہور افشاں لطیف نے آئی جی پنجاب پولیس کے کمپلینٹ سیل میں ایک درخواست جمع کروا دی ہے، درخواست میں افشاں لطیف نے سابق چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور بشریٰ بی بی پر سنگین الزامات عائد کئے ہیں، درخواست گزار کے مطابق بشریٰ بی بی نے کاشانہ کی چھوٹی عمر کی بچیوں کو کالے جادو کے لیے بنی گالہ میں ذبح کروایا اور ان کا خون ہڈیاں کالے جادو کے لیے استعمال کی جبکہ عمران خان نے بہت سی بچیوں کے علاوہ کائنات اور ساجدہ کو زیادتی کا نشانہ بنایا، افشاں لطیف کے مطابق

کائنات عمران خان کے جنسی سکینڈل اور بشریٰ بی بی کے کالے جادو کے لیے بچوں کے ذبح کرنے کی اہم گواہ تھی اس سکینڈل کے سامنے آنے کے ڈر سے ان لاوارث بچیوں کو قتل کرا دیا گیا کاشانہ کی انچارج افشاں لطیف جو مسلسل عمران خان کے دور حکومت میں کم عمر بچیوں کے جنسی استحصال اعلی حکومتی شخصیات کو سپلائی اور جبری شادیوں میں ملوث ہونے کے متعلق ہولناک انکشافات کر رہی تھیں لیکن اس کی بات کہیں سُنی نہیں جا رہی تھی کاشانہ کی بچی کائنات کی موت کے بعد اس کیس کو میڈیا پر لے کر آئی، کائنات کی موت کے بعد افشاں لطیف نے باقی بچیوں کو جنسی استحصال اور جبری شادی سے بچانے کے لیے چیف جسٹس کو خط لکھے اس وقت کی حکومت کے خلاف لاہور کے ویمن پولیس اسٹیشن میں درخواست جمع کروائی جس میں موقف اختیار کیا کہ بچیوں کو گھناؤنے کام کیلئے استعمال نہ ہونے دینے پر عثمان بزدار حکومت نے یتیم خانے کے فنڈز روک دیئے ،سرکاری افسران نے عمران خان کے حکم پر بچیوں کے کھانے پینے کا بجٹ بند کر دیا، کاشانہ ہاؤس کی سابق سپرٹینڈنٹ افشاں لطیف نے عمران خان اور بشریٰ بی بی پر بھی سنگین الزامات عائد کرتے ہوے پریس کانفرنسز بھی کی تھیں جس میں کہا گیا کہ وزیراعلی آفس کا پروٹوکول افسر بشریٰ بی بی کے کہنے پر کاشانہ ہاؤس لڑکیاں زمان پارک لاتا تھا جو عمران خان اور انکے دوستوں کو سپلائی کی جاتی تھی، افشاں لطیف کے یہ الزامات اور پی ٹی آیی حکومت کے چائلڈ ابیوزنگ میں ملوث ہونے کے متعلق پریس کانفرنسز 2019ء سے اب تک مسلسل جاری ہیں لیکن نہ تو ان الزامات کو کبھی پی ٹی آیی نے رد کیا اور نہ افشاں لطیف کو ان الزامات کی بنیاد پر عدالت میں گھسیٹا جبکہ اب باقاعدہ مقدمے کے لیے افشاں لطیف کی جانب سے آئی جی پنجاب پولیس کو درخواست جمع کرائی گئی ہے