اسلام آباد ہائیکورٹ کا پی ٹی آئی مرکزی سیکرٹریٹ فوری ڈی سیل کرنے کا حکم

Share

اسلام آباد ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے مرکزی سیکرٹریٹ کو فوری ڈی سیل کرنے کا حکم دے دیا۔اسلام آباد ہائیکورٹ کی جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے محفوظ فیصلہ جاری کر دیا۔عدالت نے کیپٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے خلاف پی ٹی آئی کی درخواست عدالت نے منظور کرلی اور دفتر فوری ڈی سیل کرنے کا حکم دے دیا۔واضح رہے کہ گزشتہ روز 3 جون کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی کا مرکزی سیکرٹریٹ سیل کرنے اور سی ڈی اے آپریشن کے خلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔اسلام آباد ہائیکورٹ کی جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے کیس کی سماعت کی تھی۔یاد رہے کہ 27 مئی کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے پارٹی کے مرکزی سیکریٹریٹ سیل کرنے اور کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے آپریشن کے خلاف دائر درخواست پر رجسٹرار آفس کے اعتراض دور کرنے کی ہدایت جاری کردی تھی۔پی ٹی آئی رہنما کی جانب سے دائر درخواست میں سی ڈی اے کی جانب سے مرکزی سیکرٹریٹ سیل کرنے کا حکم نامہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی، اس میں مؤقف اپنایا گیا کہ ارشد داد اور نسیم الرحمان دونوں پی ٹی آئی کے ممبران ہیں، ارشد داد اور نسیم الرحمٰن نے 17 جولائی 2020 کو ایک معاہدے کے بعد کمرشل پلاٹ خریدا۔اس میں مزید بتایا گیا کہ 29 جولائی 2020 کو جی 8 کے اس پلاٹ کے مالک سراج علی نے سی ڈی اے کو ٹرانسفر کا خط لکھا ، سراج علی کے خط کے بعد سی ڈی اے نے پلاٹ پی ٹی آئی کے نام الاٹ کر دیا، 23 مئی 2024 کو اچانک رات 11 بج کر 15 منٹ پر مجھے پتا چلا کہ وہاں سی ڈی اے کا آپریشن ہوا ہے۔یاد رہے کہ 25 مئی کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے اسلام آباد میں اپنا مرکزی سیکریٹریٹ سیل کرنے اور کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے آپریشن کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا تھا۔24 مئی کو اسلام آباد کی کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے بلڈنگ قوانین کی مبینہ خلاف ورزی پر تجاوزات کے خلاف آپریشن کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے اسلام آباد سیکرٹریٹ کو سیل کردیا تھا۔24 مئی کو سی ڈی اے نے بلڈنگ قوانین کی مبینہ خلاف ورزی پر تجاوزات کے خلاف آپریشن کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سیل کیے گئے اسلام آباد سیکرٹریٹ کی عمارت کے ایک حصے کو مسمار کردیا تھا۔اسلام آباد میں سی ڈی اے انتظامیہ نے تحریک انصاف کے مرکزی سیکریٹریٹ میں آپریشن کے دوران اسے تجاوزات قرار دے کر ایک حصہ کو گرا دیا تھا۔سی ڈی اے کے مطابق کارروائی تجاوزات قائم کرنے اور عمارت کے غیر متعلقہ استعمال پر کی گئی ہے، سی ڈی اے کا کہنا تھا کہ کارروائی تجاوزات کے قیام اور عمارت کے غیر متعلقہ استعمال پر کی گئی ہے جس میں بھاری مشینری نے حصہ لیا اور سینٹرل سیکریٹریٹ کے ارد گرد رکھے کنٹینرز، سیکیورٹی بیریئرز اور دیگر مبینہ تجاوزات کو مسمار کر دیا۔اسلام آباد میں سی ڈی اے حکام نے اسلام آباد پولیس کی نگرانی میں رات گئے جی8 سیکٹر میں کارروائی کی تھی اور تحریک انصاف کے پارٹی کے مرکزی سیکرٹریٹ کو سیل کر دیا تھا۔سی ڈی اے کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا کہ یہ عمارت سرتاج علی نامی شخص کے نام ہے جسے رہائشی عمارت سے سیاسی دفتر میں بدلا گیا جس پر متعلقہ مالک کو بارہا نوٹس بھی جاری کیے گئے ہیں تاہم قانون پر عملدرآمد نہیں کیا گیا جس پر کارروائی عمل میں لائی گئی۔بیان میں کہا گیا کہ سیکٹر جی 8 میں سیاسی جماعت کے ایک پلاٹ پر تجاوزات کو ختم کیا جا رہا ہے کیونکہ پلاٹ سے ملحقہ اراضی پر قبضہ کرکے تجاوزات قائم کی گئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ پلاٹ پر بلڈنگ بائی لاز کے خلاف ایک اضافی منزل بھی تعمیر کی گئی تھی جبکہ اس کے علاوہ بھی پلاٹ پر مالک کی طرف سے متعدد دیگر خلاف ورزیاں کی گئیں۔اعلامیے میں پلاٹ کے مالک کو متعدد بار نوٹسسز جاری کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا گیا کہ نوٹسز 19 نومبر 2020، 22 فروری 2021 اور 14 جون 2022 کو جاری کیے گئے۔ان کا کہنا تھا کہ 4 ستمبر2023 کو خلاف ورزیاں ختم نہ کرنے پر شوکاز نوٹس جاری کیا تھا جبکہ 10 مئی کو پلاٹ کو سر بمہر کرنے کے احکامات جاری کیے گئے تھے۔آپریشن کی اطلاع ملنے پر چیئرمین پی ٹی آئی گوہر خان اور اپوزیشن لیڈر عمر ایوب موقع پر پہنچ گئے تھے اور اسے مسترد کرتے ہوئے آپریشن کو انتقامی کارروائی قرار دیا تھا