
راولپنڈی میں اہم پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ من گھرٹ خبروں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، کانفرنس کا مقصد اہم امور پر پاک فوج کا موقف بیان کرنا ہے ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا کہ حالیہ کچھ عرصے میں مسلح افواج کے خلاف منظم پروپیگنڈے اور جھوٹی خبروں میں اضافہ ہوا ہے اس لئے ان معاملات پر بات چیت ضروری ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا بڑھتے جھوٹ اور پروپیگنڈے کے پیش نظر ہم تواتر سے پریس کانفرنس کریں گے۔ لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا کہ اس سال سکیورٹی فورسز نے 22409 انٹیلیجنس بیسڈ آپریشن کیے، آپریشنز کے دوران 31 انتہائی مطلوب دہشت گردوں کی ہلاکت بھی ہوئی، ادارے روزانہ کی بنیاد پر 112 آپریشنز انجام دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عزم استحکام پر 22 جون کو نیشنل ایپکس کمیٹی کا اجلاس ہوا، اجلاس میں متعلقہ وزرا ، وزرائے اعلیٰ، چیف سیکرٹریز موجود تھے اور تمام سروسز چیفس بھی موجود تھے، ایپکس کمیٹی اجلاس کا ایک اعلامیہ بھی جاری ہوا جس میں کہا گیا ہمیں ایک قومی اتفاق رائے سے انسداد دہشت گردی کی پالیسی بنانی ہے۔ انہوں نے کہا کہ انتہائی سنجیدہ ایشوز کو سیاست کی بھینٹ چڑھایا جارہا ہے، عزم استحکام اس کی مثال ہے، عزم استحکام فوجی آپریشن نہیں بلکہ دہشتگردی کے خلاف ایک مربوط مہم ہے، عزم استحکام کو متنازعہ کیوں بنایا جارہا ہے؟ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ایک مضبوط لابی ہے جوچاہتی ہے کہ عزم استحکام کے اغراض مقاصد پورے نہ ہوں، عزم استحکام پرسیاست کی جارہی ہے، کیوں ایک مافیا ،سیاسی مافیا اور غیرقانونی مافیا کھڑا ہوگیا اورکہنے لگا اس کو ہم نے ہونے نہیں دینا؟ یہ سیاسی مافیا چاہتا ہے کہ عزم استحکام کومتنازعہ بنایا جائے۔ لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف کا مزید کہنا تھا کہ ہشتگردی کے خلاف جنگ شدت کے ساتھ لڑی گئی، چار سے پانچ آپریشن ہم ہر گھنٹے میں کررہے ہیں، تقریبا 32 ہزار سے زائد مدارس پاکستان میں ہیں، 16 ہزار مدارس رجسٹرڈ ہیں ان کے علاو دیگرمدارس کہاں ہیں کون ان کو چلا رہاہے، 50 فیصد مدارس رجسٹرڈ نہیں کیا یہ فوج نے کرنا ہے؟ انہوں نے کہا افغانستان سے 6 ملکوں کی سرحدیں ملتی ہیں جن میں سے پاکستان کے علاوہ باقی 5 میں پاسپورٹ کے زریعے آمدرفت ہے، پاکستان کی سرحد کو شناختی کارڈ یا تذکیرہ کی بنیاد پر سوفٹ بارڈر کیوں رکھا جارہا ہے؟ حکومت نے ون ڈاکیومنٹ رجیم پاسپورٹ نافظ کیا تو اس کے خلاف احتجاج شروع ہوگیا، ان مظاہرین کا ایک ہی مطالبہ ہے ہمیں اسمگلنگ کرنے دو۔ بنوں واقعے پر ڈی جی آئی ایس پی آر کا ردعملڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بنوں حملے میں دہشتگردوں کی فائرنگ سے کچھ شہری بھی شہید ہوئے، بنوں امن مارچ میں کچھ لوگوں نے ریاست اور فوج کے خلاف نعرے بازی کی اور پتھراؤ کیا، ہجوم میں کچھ مسلح لوگ شامل تھے، وہاں راشن کے ڈپو کو لوٹا گیا، واقعے سے ایک کلومیٹر دور بھی کچھ لوگوں نے فائرنگ کی، بنوں واقعے پر فوج کا رسپانس ایس او پی اور آرڈر کے مطابق تھا۔ لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا کہ 9 مئی کے بعد انتشاری ٹولے نے کہا تھا فوج نے روکا کیوں نہیں گولی کیوں نہیں ماری؟ بیانیہ چلایا گیا چونکہ فوج نے گولی نہیں ماری تو وہ خود انکو لے کر آئی، فوجی تنصیبات پر کوئی بلوائی آتا ہے تو پہلے وارننگ دی جاتی ہے اور ہوائی فائرنگ کی جاتی ہے اور پھر جس طرح اس کو ٹریٹ کرنا ہوتا ہے ویسے کیا گیا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ یہ سب اس لیے ہوا کہ 9 مئی کے منصوبہ سازوں کو جب تک کیفر کردار تک نہیں پہنچائیں گے تو ملک کے اندر انتشار اور فسطائیت مزید پھیلے گی، ان دہشتگردوں کے ساتھ ڈیجیٹل دہشتگرد تھے اور وہ واقعے کے بعد پرانی تصویریں نکال پر پروپیگنڈہ کیا گیا حالانکہ امن امان فوج کی نہیں بلکہ صوبائی حکومت کی ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ڈیجیٹل دہشتگرد جھوٹ اور فیک نیوزکے ذریعے اپنی سوچ مسلط کرتا ہے، ڈیجیٹل دہشتگرد کا کبھی کبھارپتا بھی نہیں چلتا کہ کون ہے کہاں بیٹھا ہے؟انہوں نے کہا کہ فزیکل دہشتگرد کوتوآپریشن کرکے ختم کیا جاسکتا ہے، ڈیجیٹل دہشتگرد کو قانون نے روکنا ہے، مانیٹرنگ نے روکنا ہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ دوسرے ممالک کے بچوں کی تصاویر سوشل میڈیا پر لگا کر فوج کو بدنام کیا جاتا ہے، ڈیجیٹل دہشت گرد جھوٹ اور فیک نیوز کے ذریعے اپنی سوچ مسلط کرتا ہے۔، واضح ہے کہ پہلے نوگو ایریاز تھے اس وجہ سے ڈسپلیس منٹ ہوئی، اس بار ملک میں کوئی نوگوایریا نہیں اس لیے کسی کو نکالانہیں جارہا، کیوں بہت بڑا سیاسی، غیرقانونی مافیا ہر جگہ سے کھڑا ہوگیا کہ یہ نہیں کرنے دینا، اعلامیے میں کہا گیاعزم استحکام کا مقصد دہشت گرد اور کرمنل مافیا کا تعلق توڑنا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ایپکس کمیٹی کا اعلامیہ، وزیراعظم ہاؤس کا اعلامیہ عوامی پراپرٹی ہیں، ان اعلامیے کو متنازع بنایا جارہا ہے کیونکہ مضبوط لابی متحرک ہے، مضبوط لابی چاہتی ہے دہشت گردی کے خلاف کارروائیوں کے مقاصد پورے نہ ہوں، 2014 میں سانحہ اے پی ایس ہوا جس کے بعد نیشنل ایکشن پلان مرتب ہوا۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ اس بارملک میں کوئی نوگوایریا نہیں اس لئے کسی کونکالا نہیں جارہا، کیوں بہت بڑا سیاسی، غیرقانونی مافیا ہرجگہ سے کھڑا ہو گیا کہ یہ نہیں کرنے دینا، ان اعلامیے کو متنازع بنایا جارہا ہے کیوں کے مضبوط لابی متحرک ہے، اس مافیا کی پہلی چال ہے کہ عزم استحکام کومتنازع بنا دیا جائے۔انہوں نے واضح کیا کہ 9 کے مئی ملزمان کیفرکردار تک نہیں پہنچے تو انتشار کی سوچ پھیلے گی، قانونی اور عدالتی نظام 9مئی کے سہولت کاروں اور منصوبہ سازوں کو ڈھیل دے گا تو انتشار بڑھےگا۔
awareinternational A Credible Source Of News
Aware International © Copyright 2025, All Rights Reserved