
واشنگٹن میں ایک رپورٹ میں اس امر کا انکشاف کیا گیا ہے کہ امریکہ میں بھتہ اور تاوان لینے کے جرائم میں غیر معمولی اضافہ ہو گیا ہے۔ ایک سال کے دوران امریکی بنکوں اور نجی کمپنیوں کو تقریبا ایک ارب بیس کروڑ ڈالر کی رقم بھتے اور تاوان کی صورت میں دینا پڑی ہے۔امریکہ میں حالیہ برسوں میں دیگر جرائم کے ساتھ ساتھ اس مہنگے جرم کی وارداتوں میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ ایک امریکی اہلکار کے مطابق اس معاملے میں اضافہ امریکہ کی انسدادی اہلیت کے مقابلے میں زیادہ ہو گیا ہےامریکی بنکوں اور نجی کمپنیوں کے اس سلسلے میں ہونےوالی کانفرنس میں انکشاف کیا گیا ہے۔ کانفرنس میں 2021 سے متعلق پیش کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے مجموعی طور 1489 ایسے واقعات ہوئے جن میں نجی کاروباری کمپنیوں اور بنکوں کو جرائم پیشہ افراد کو بھتہ اور تاوان دینا پڑا۔
رپورٹ میں اس امر کا انکشاف بھی کیا گیا ہے کہ 2020 کے مقابلے میں بھتہ خوری کے واقعات میں تین گنا سے بھی زیادہ اضافہ ہوا ہے ۔ دوہزار بیس میں اس طرح کے 487 واقعات سامنے آئے تھے۔ اب یہ 1489 ہو گئے ہیں۔وزارت خزانہ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکہ میں ان بڑھتی ہوئی وارداتوں کی وجہ سے نجی کاروباری کمپنیوں کے لیے خطرات بڑھے ہیں۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پانچ بڑے بھتہ لینے والے گروہوں میں روسی سائبر کرائم والے ہیں۔ امریکی رپورٹ واشنگٹن میں اس وقت سامنے آئی ہے جب تین درجن کے قریب کارباری اداروں اور بنکوں کی اس بارے میں مشترکہ کنفرنس کا انعقاد ہوا۔ یہ کانفرنس بھتے اور تاون کی وارداتوں کے خلاف مشترکہ اقدامات پر غور کے لیے منعقد کی جاتی ہے۔تاوان وصولی میں زیادہ تر کمپیوٹر ہیکنگ کے شعبے سے متعلق لوگ ہیں ۔ اس معاملے میں اس کے باوجود تیزی آئی ہے کہ امریکہ میں اس کے سد باب کے لیے کوششیں بڑھائی گئی ہیں۔ماہ مارچ میں صدر جوبائیڈن نے سائبر سکیورٹی قانون پر دستخط کیے تھے۔ اس نئے قانون کے مطابق جن کمپنیوں سے کوئی تاوان طلب کرے گا ان کمپنیوں کو 72 گھنٹوں کے اندر امریکی ہوم سکیورٹی ڈیپارٹمنٹ کو رپورٹ کرنا ہو گی۔ اگر وہ تاون ادا کر چکی ہوں گی تو 24 گھنٹوں میں اطلاع دینا لازم ہو گا۔معلوم ہوا ہے کہ جو کاروباری کمپنیاں اور ادارے تاوان کی ادائگی سے انکار کرتے ہیں ہیکرز ان کا ڈیٹا عام کر دیتے ہیں یا آگے فروخت کردیتے ہیں۔