ملکوں اور معاشرے کو اندھے نقصان نہیں پہنچاتے بلکہ عقل کے اندھے خاکستر کر ڈالتے ہیں

پاک فوج نے میجر جنرل فیصل نصیر اور ادارے پر چیرمین پی ٹی آئی عمران خان کی جانب سے لگائے گئے الزامات کو بے بنیاد قرار دیکر مسترد کرتے ہوئے پریس ریلیز جاری کی جس میں حکومت سےیہ درخواست بھی کی گئی ہے کہ ادارے اور افسر کیخلاف ہتک عزت پر قانونی کارروائی کرے

پاکستان کا آئین ہر فرد اور ادارے کو جھوٹے الزامات یا پراپیگنڈاکے خلاف دفاع کا حق دیتا ہے،حکومت کو اس خوفناک الزام پہ کیس فائل کرنا چاہیے پی ٹی آئی پاکستان آرمی یا کسی افسر کے خلاف الزامات کے ثبوت دیں یا پھر عدالتوں میں ہتک عزت کا سامنا کرے، محض سیاسی فائدے کے لیے عوام کی فوج کے خلاف زہن سازی بند کی جانی چاہیےپنجاب میں حکومت پی ٹی آئی کی ہےعمران خان کی سکیورٹی کی زمےداری پنجاب حکومت پہ تھی اس کے باوجود ایک افسوسناک سانحہ ہوا جس کا ملزم وقوعے پہ موجود افراد نے پکڑ کر پنجاب پولیس کے حوالے کیا تفتیش پولیس نے کی ملزم نے اعتراف جرم کیاملزم آپ کی صوبائی حکومت کے پاس موجود ہے اور اعتراف جرم بھی کر رہا ہے ایسے میں فوج کے ایک آفیسر پہ آپ اس سانحے کی ایف آئی آر کیوں کٹوانا چاہتے ہیں آپ کا ملزم گرفتار نا ہوتا تب شک کا دائرہ آپ یہاں تک چاہتے وسیع کر سکتے تھے مرضی کے ملزم نامزد کرتے لیکن ایسا آئین میں کہیں درج نہیں کہ ملزم گرفتار ہو جائے اعتراف جرم بھی کر لے لیکن آپ چاہو کہ ان سب بےخطاوں کو بھی تختہ دار پہ لٹکا دیا جائے جو کہ اس جرم کا حصہ نہیں اور آپ کو پسند نہیںکیا قانون اور حقائق وجود نہیں رکھتے کیا آئین اس بات کی اجازت دیتا ہے جرم بشیرے نے کیا ہو اور ایف آئی آر نزیرے کے خلاف کٹے پاک فوج کا ایک مضبوط اور انتہائی مؤثر اندرونی احتسابی نظام ہے، اس میں کسی کی بھی من مانی یا خلاف آئین ایکٹویٹی کی اجازت نہیں بریگیڈیئر رضوان کو سزائے موت اور لیفٹینٹ جنرل جاوید اقبال کو سزا اس امر کا ثبوت ہےحتی کہ آئی ایس آئی کا سٹرکچر اپنے اہلکاروں کی نگرانی کرتا ہے جس کے لیے جوائنٹ کاؤنٹر انٹیلیجنس ہے اس کی سربراہی ڈپٹی ڈی جی (ایکسٹرنل) کرتے ہیں اور اس ڈائریکٹوریٹ کی ذمہ داریوں میں غیر ملکی شہریوں اور سفارتکاروں، خود آئی ایس آئی کے مکنزم میں شامل افراد کی نگرانی کے ساتھ ساتھ ان کی سرگرمیوں کا حساب بھی رکھتا ہے ایسے میں کیسے ممکن ہے کہ کوئی ایک فرد ادارے سے ہٹ کر کسی ایکٹویٹی میں ملوث ہو اور ادارے کی آنکھ سے محفوظ رہےسیاسی لیڈر عوام کا برین واشر ہوتا ہے لیکن پاکستان کے کسی بھی برین واشر نے عوام کو ریاست کی ترقی اور استحکام کی جانب مبذول نہیں کیا افسوس کہ ہمارے لیڈران نے کرسی کی تگ و دو میں ہمیشہ فوجی افسران کی بَلی دینے کی کوشش کیموجودہ سیاسی لاٹ بحران پہ بحران پیدا کر کے پاکستان کو باردو کے ڈھیر میں تبدیل کر چکی ہے جس کے لیے زرا سی چنگاری تباہی کا باعث ہےآپ ایک طرف کہتے ہیں فوج ہماری ہے اور اسی سانس میں فوج کے خلاف بیان بھی داغتے ہیںفوج کو لعنت ملامت بھی کرتے ہیں اور اسی وقت فوج سے مدد بھی مانگتے ہیں فوج ایک منظم ادارہ ہے جو کہ ریاست پاکستان کی اساس کے لیے اہم ترین ہے اس کا نظم و ضبط ہی اس کی بقا کا ضامن ہے اس میں آپ کی پسند نا پسند کے مطابق ردو بدل کس طرح ممکن ہےسوشل میڈیا پر فوج مخالف مہم چلاتے وقت ان کی بےمثال خدمات مت بھولیںکرائے کی فوج کہتے ہوے یہ بھی یاد رکھیے کہ جن بارڈرز کی حفاظت کرتے ہوے وہ شہید ہوے وہ بارڈر امریکہ کے نہیں پاکستان کے ہیں ایک بار سوچیے گا ضرور.. ملکوں اور معاشرے کو اندھے نقصان نہیں پہنچاتے بلکہ عقل کے اندھے خاکستر کر ڈالتے ہیں

حجاب رندھاوا

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *