
سلمان رشدی کےایجنٹ اینڈریو واٹلی کے مطابق برطانوی مصنف سلمان رشدی اگست میں نیویارک میں ہونے والے حملے کے نتیجے میں ایک ہاتھ اور آنکھ کی بینائی سے محروم ہو چکا ہے جس میں سلمان رشدی شدید زخمی ہو گئے تھے۔سلمان رشدی کے سینے میں تقریباً 15 مزید زخم ہیں

خیال رہے کہ سلمان رشدی پر یہ حملہ 12 اگست کو ریاست نیویارک میں شیتوقوا انسٹیٹیوٹ میں ہونے والی ایک تقریب کے دوران ہوا جہاں پر وہ خطاب کر رہے تھے کہ کس طرح امریکہ نے لکھاریوں کے لیے پناہ گاہ کے طور پر کام کیا ہے۔سنہ 1988 میں سلمان رشدی کا متنازع ناول ’سٹینک ورسز‘ (شیطانی آیات) شائع ہوا تھا جس پر مسلم دنیا میں انتہائی غم و غصے کا اظہار کیا گیا تھا۔ بہت سے مسلمانوں نے اسے ’توہین مذہب‘ کے مترادف قرار دیاسٹینک ورسز‘ شائع ہونے کے بعد ناول نگار تقریباً 10سال تک روپوش رہنے پر مجبور ہوئے کیونکہ طویل عرصے سے انھیں جان سے مارنے کی دھمکیاں مل رہی تھیں۔یاد رہے کہ سلمان رشدی پر قاتلانہ حملہ کرنے والے ملزم نے 24 برس کے امریکی نژاد ہادی مطر نے قتل کی کوشش میں اعتراف جرم سے انکار کیا۔ایجنٹ کے مطابق ’وہ (سلمان رشدی) ایک آنکھ کی بینائی سے محروم ہو چکے ہیں امریکہ میں مقیم اینڈریو وائلی نے ایل پیس اخبار کو انٹرویو میں مزید کہا کہ ’سلمان رشدی کی گردن میں تین سنگین زخم آئے تھے۔ ایک ہاتھ ناکارہ ہو چکا ہے کیونکہ ان کے بازو کی نسیں کاٹ دی گئی تھیں‘۔اس سوال پر کہ کیا سلمان رشدی اب بھی ہسپتال میں زیر علاج ہیں اینڈریو وائلی نے جواب دیا کہ ’میں ان کے ٹھکانے کے بارے میں کوئی معلومات نہیں دے سکتا۔ البتہ یہ ضرور ہے کہ تمام تر زخموں کے باوجود وہ زندہ رہیں گے ۔

یہ زیادہ اہم بات ہےسلمان رشدی کو جان سے مارنے کی دھمکیوں کا سامنا کرنا پڑا اور اس وقت کے ایرانی رہنما آیت اللہ خمینی نے ایک فتویٰ یا فرمان جاری کیا، جس میں سلمان رشدی کے قتل کا مطالبہ کیا گیا اور قتل کرنے والے کے لیے تین ملین ڈالر کا انعام کا اعلان کیا گیا۔یہ فتویٰ ابھی بدستور موجود ہے اور اگرچہ ایران کی حکومت نے خود کو آیت اللہ خمینی کے اس فرمان سے الگ کر لیا ہے لیکن ایک نیم سرکاری ایرانی مذہبی فاؤنڈیشن نے سنہ 2012 میں انعام میں مزید 500,000 ڈالر کا اضافہ کیا