فرح گوگی،شہزاد اکبر سے عمران خان کے سعودی تحفے 75 لاکھ درہم میں خریدے، عمر فاروق ظہور کا انکشاف

توشہ خانہ کے تحفے خریدنے والا دبئی کا تاجر

سعودی عرب کے ولی عہد اور وزیراعظم محمد بن سلمان کی طرف سے سابق وزیراعظم عمران خان کو 75 لاکھ درہم کے تحفے دیئے گئے تھے، اس میں مہنگی ترین گھڑی سابق مشیر داخلہ شہزاد اکبر کے توسط سے دبئی کے تاجر عمر فاروق ظہور کو خفیہ مشن میں فروخت کی گئی، دبئی میں مقیم پاکستانی نژاد نارویجن آرب پتی تاجر عمر فاروق ظہور کے پاس

یہ چیزیں ثابت کرنے کے لیے مکمل شواہد موجود ہیں کہ اس نے سابق مشیر داخلہ شہزاد اکبر سے مہنگی ترین گھڑی اور تین دیگر توشہ خانے تحفے 75 لاکھ درہم میں خریدے۔ تحائف میں ایک گھڑی، ایک انگوٹھی، کف لنکس کا جوڑا اور قلم شامل ہیں۔انہوں نے بتایا کہ تمام توشہ خانہ کی چیزیں خریدنے کے بعد مجھے بلیک میل کرنے کے لیے سابق مشیر داخلہ شہزاد اکبر نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کا سہارا لیا، اور اس کے لیے انہوں نے مجھ پر منی لانڈرنگ کے جعلی مقدمات درج کروائے گئے۔عمر فاروق ظہور نے ایک حلفے نامے میں بتایا کہ میں کراچی میں رہتا ہوں، اور پختہ یقین اور حلف کے ساتھ اعلان کرتا ہوں میں نے توشہ خانہ کے تحائف خریدے ہیں، اور ان کی قیمت 75 لاکھ اماراتی درہم ہے۔حلف میں بتایا گیا کہ توشہ خانے کے چار تحائف میں نے خریدے، ان میں لگژری چیزیں شامل تھیں، یہ تمام اشیاء خریدنے سے قبل مجھے شہزاد اکبر ملے اور تمام تحائف دکھائے، جس کے بعد میں نے خریدنے میں فوری آمادگی ظاہر کر دی۔ تمام چیزیں دیکھنے کے بعد میں نے قیمت پر بات چیت نہیں کی، مجھ سے جو کچھ مانگا گیا میں نے دیدیا، کیونکہ مذکورہ تحائف بہت زیادہ قیمتی تھے، جب میں نے یہ تحائف خرید لیے تو شہزاد اکبر نے میرا خصوصی شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ میں (عمر فاروق) اس معاملے پر کسی سے بات نہ کروں جس پر میں نے اتفاق کیا۔حلف نامے میں عمر فاروق ظہور نے کہا کہ جب تک شہزاد اکبر نے دوبارہ رابطہ نہیں کیا میں خاموش رہا، اس دوران اپنی دونوں بیٹیاں واپس منگوانے کی استدعا کی۔ میں اور سابقہ اہلیہ صوفیہ مرزا گزشتہ 14 سال سے اپنی جڑواں بیٹیوں کی تحویل کو لیکر عدالت میں کیس لڑ رہے ہیں۔ اسی دوران شہزاد اکبر نے وارننگ دی تھی کہ اگر میں نے بیٹیوں کو پاکستان نہیں بھیجا اور صوفیہ مرزا کے ساتھ اس (اداکارہ) کی شرائط پر تنازعہ طے نہ کیا تو اس کے سنگین نتائج بھگنتا ہونگے۔حلف نامے میں پاکستانی معروف تاجر نے بتایا کہ میں نے بلیک میل ہونے سے انکار کر دیا اور شہزاد اکبر نے میرے خلاف دہشت گردی جیسے مقدمات کے اندراج کی مہم شروع کی، سابق مشیر داخلہ نے عالمی مالیاتی جرائم کے جعلی مقدمات کے اندراج کے لیے ایف آئی اے کا استعمال کیا بدقسمتی سے میری سب سے بڑی غلطی اس مہنگی گھڑی کو خریدنا تھی۔ مجھ پر 16 ارب روپے کے فراڈ اور منی لانڈرنگ کے الزامات پر انکوائری شروع کی گئی جبکہ نام ای سی ایل میں ڈالا گیا، میں اب پاکستانیوں کو سچ بتانے کے لیے بول رہا ہوں کہ یہ کس قسم کے لوگ ہیں جو پاکستان میں اعلیٰ عہدوں پر فائز رہے ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *