
رِشی سوناک برطانیہ کے پہلے ہندوستانی نژاد وزیر اعظم بن گئے ہیں اور ان کے مقابلے میں قدامت پسند جماعت کےتمام حریف امیدوار دستبردارہوگئے ہیں۔کنزرویٹو قانون سازوں کی کمیٹی کے سربراہ نے رِشی سوناک کو قدامت پرست جماعت کا اگلا رہ نما قراردیا ہے جس کے بعد وہ ملک کے نئے وزیراعظم بننے کی راہ پر گامزن ہیں۔ سازوں کی یہ کمیٹی پارٹی رہنما کے انتخاب یا اسےتبدیل کرنے کے لیے قواعد طے کرتی ہے۔اب ویسٹ منسٹر کے امیرترین سیاست دانوں میں سے ایک سوناک کوشاہ چارلس کی جانب سے نئی حکومت بنانے کی دعوت دی جائے گی۔وہ سبکدوش ہونے والی رہنما لیز ٹرس کی جگہ لیں گی جو اس عہدے پر صرف 44 دن تک فائز رہی ہیں۔انھوں نے اعتدال پسند سیاست دان پینی مورڈونٹ کو شکست دی،جو بیلٹ میں داخل ہونے کے لیے قانون سازوں سے کافی حمایت حاصل کرنے میں ناکام رہی ہیں جبکہ ان کے ایک حریف سابق وزیراعظم بورس جانسن نے یہ کہتے ہوئے مقابلہ سے دستبردارہوگئے کہ وہ اب پارٹی کو متحد نہیں کرسکتے ہیں۔مورڈونٹ فاتح امیدوار کا اعلان ہونے سے چند منٹ پہلے ہی وزارتِ عظمیٰ کی دوڑ سے دستبردار ہوگئی تھی۔انھوں نے بعد میں ایک بیان میں کہا کہ ’’یہ ایک تاریخی فیصلہ ہے اور ایک بار پھر ہماری پارٹی کے تنوع اور صلاحیت کو ظاہرکرتا ہے۔رشی کو میری مکمل حمایت حاصل ہے‘‘۔بیالیس سالہ سابق وزیرخزانہ رِشی سوناک دو ماہ سے بھی کم عرصے میں برطانیہ کے تیسرے وزیر اعظم بن گئے ہیں۔انھیں اب برسوں سے جاری سیاسی اور معاشی بحران سے دوچار ملک میں استحکام بحال کرنا ہوگا