برازیل الیکشن:کرپشن الزامات اور قید وبند کے بعد لولا ڈا سلوا تیسری بار صدر منتخب

برازیل الیکشن: لولا ڈا سلوا تیسری بار اقتدار کی باگ ڈور سنبھالیں گے برازیل کے نو منتخب صدر لوئیز اناسیو لولا ڈا سلوا نے اتوار کو ہونے والے انتخابات میں انتہائی کم ووٹوں کی برتری سے دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے اپنے حلیف جیئر بولسونارو کو شکست دینے کے بعد ’امن اور اتحاد‘ پر زور دیا۔ انتخابی عہدیداروں کے اعلان کردہ نتائج کے مطابق 99.9 فیصد سے زیادہ پولنگ سٹیشنوں کے نتائج اکے حساب سے لوئیز اناسیو لولا ڈا سلوا نے 50.9 فیصد ووٹ حاصل کیے اور جیئر بولسونارو کو 49.1 فیصد ووٹ ملے۔بولسونارو کو سخت گیر، قدامت پسند، ’ٹروپیکل ٹرمپ‘ کہا جاتا ہے۔ وہ پہلے ایسے صدر بن گئے ہیں جو آمریت کے بعد کے دور میں دوبارہ انتخاب نہیں جیت سکے۔67 سالہ بولسونارو نے نتائج کے اعلان کے چند گھنٹوں بعد تک کوئی بیان نہیں دیا تھا۔

امریکی صدر جو بائیڈن، فرانس کے ایمانوئل میکرون، کینیڈا کے جسٹن ٹروڈو اور لاطینی امریکہ کے متعدد رہنماؤں سمیت دیگر کی جانب سے انہیں مبارکباد دی گئی۔ لوئیز اناسیو لولا ڈا سلوا نے 2010 میں برازیل کی تاریخ میں سب سے زیادہ مقبول صدر کی حیثیت سے عہدہ چھوڑ دیا تھا، پھر انہیں کرپشن کے متنازعہ الزامات پر 18 ماہ تک قید میں رکھا گیا، اور اب وہ 77 سال کی عمر میں تیسری مدت کے لیے واپس آ رہے ہیں۔انتخابات میں فتح کے بعد برازیل کے شہر ساؤ پالو میں تقریر کرتے ہوئے نومنتخب صدر نے کہا، ’اس ملک کو امن اور اتحاد کی ضرورت ہے۔ برازیل کے عوام اب مزید لڑنا نہیں چاہتے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *