اتحادی حکومت کے مؤثر مہنگائی بم

مرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی کے مصداق حکومت نے آئی ایم ایف سے ایک ارب ڈالر سے زائد کی قسط وصولی کے لیے یکے بعد دیگرے مہنگائی بم برسا دیئے مگر آئی ایم ایف کے مطالبات ہیں کہ تھمنے کا نام ہی نہیں لے رہے حکومت نے آئی ایم ایف سے 1ارب ڈالر قرض پروگرام کی بحالی کے لئے منی بجٹ میں 170 روپے کے اضافی ٹیکس اکٹھے کرنے کا ہدف مقرر کیا ہے بجلی، پیٹرول اور دیگر بنیادی ضروریات کی قیمتوں میں بےتحاشا اضافہ کردیا ہے سب سے نمایاں اضافہ سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) کی شرح کو 17 سے 18 فیصد کردیا گیا ہے جس کا اطلاق تمام شعبوں پر ہو گا لگژری اشیا پر سیلز ٹیکس کی شرح کو 17فیصد سے بڑھا کر 25 فیصد کر دیا گیا ہے۔سگریٹ اور مشروبات پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی شرح کو بڑھا دیا گیاہے سیمنٹ پر بھی اس کی شرح کو 1.50 روپے فی کلو سے بڑھا کر 2 روپے فی کلو گرام کر دیا گیا ہے۔فرسٹ کلاس اور بزنس کلاس کی ایئر لائن ٹکٹوں پر ایکسائز ڈیوٹی 20 فیصد یا 50 ہزار روپے، جو بھی زیادہ ہو، وہ لگائی جائے گی۔انکم ٹیکس کی کیٹیگری میں شادی اور دیگر تقریبات پر 10 فیصد کے حساب سے ایڈوانس ٹیکس لگا دیا گیا ہے حصص خریدنے پر 10 فیصد کے حساب سے ایڈوانس لگا دیا گیا ہے۔ معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ سیلز ٹیکس کی شرح میں اضافہ روزمرہ کے استعمال کی چیزوں کی قیمتوں میں اضافے کا سبب بنے گا۔سیلز ٹیکس امپورٹ سٹیج سے لے کر چیزوں کی فروخت پر لگتا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ جب کوئی شے درآمد کی جائے گی تو اضافی سیلز ٹیکس ادا کرنا پڑے گا تو درآمدی چیز مہنگی ہو جائے گی۔اسی طرح ملک کے اندر تیار ہونے والے اشیا کی فروخت پر بھی سیلز ٹیکس کی شرح بڑھا دی گئی ہے جس کا مطلب ہے کہ جب وہ چیز صارف خریدے گا تو اسے اضافی قیمت ادا کرنا پڑے گی۔وفاقی حکومت کا دعویٰ ہے کہ دودھ، دالوں، گندم، چاول اور گوشت کو سیلز ٹیکس کی شرح میں ہونے والے اضافے سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے، معاشی ماہرین کے مطابق سیلز ٹیکس کی شرح میں ہونے والا اضافہ دراصل مہنگائی کی شرح میں اضافے کا سبب بنے گا کیونکہ سیلز ٹیکس کھپت، یعنی اشیا کے استعمال، پر لگتا ہے اور اس اضافے سے چیزوں کی قیمتوں میں اضافہ ہوگا جس کی قیمت ایک عام صارف کو ادا کرنا پڑے گی۔اس لیے حکومت کی جانب سے یہ دعویٰ کرنا کہ عام آدمی کے استعمال کی چیزوں کو اس میں سے چھوٹ دی گئی ہے، بھونڈا مذاق ہے، پاکستانیوں کو مسائل سے نکالنے کا دعویٰ لیکر حکومت سنبھالنے والی اتحادی حکومت کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت اور کیا ہوگا کہ پاکستان میں جنوری کے مہینے میں مہنگائی کی شرح 27 فیصد سے زائد رہی جو 48 برس میں ملک میں مہنگائی کی بلند ترین شرح ہےاور اب معاشی ماہرین دعویٰ کر رہے ہیں کہ موجودہ حکومتی اقدامات سے مہنگائی کی شرح 30 فیصد سے زیادہ ہو جائے گی۔

تحریر: ٹی_اے_تمیمی

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *